کچھ سال پہلے ایک شخص نے سر کے اوپر والے حصہ پر بال لگوائے تھے جہاں پر وہ گنجا ہو گیا تھا ، اب وہ شخص حج کے لیےجا رہا ہے۔ سوال یہ ہے کہ جب یہ شخص احرام سے نکلے گا ،تو کیا اس کو یہ مصنوعی بال کا ٹنے پڑیں گے یا پھر وہ صرف ان اصلی بالوں کو کٹوائے گا جو سر کے آس پاس ہیں؟
حالت احرام سے نکلنے پر مردوں کے لیے اگر چہ حلق یعنی اُسترے سے سارے بالوں کا مونڈھنا اور صاف کرنا افضل ہے۔ تاہم مذکور شخص اگر بجائے صاف کرنے کے صرف قصر کر لے اس طور پر کہ پورے سر کے بالوں کو قینچی سے چھوٹےکروادے تو اس کی بھی اجازت ہے۔ اور اگر مصنوعی بالوں والا حصہ بمقابلہ چوتھائی سر کے برابر یا اس سے کم ہو ،تو اس صورت میں اس حصہ کے علاوہ بقیہ سر کے بال مونڈھ دے یا چھوٹے کروادے تو اس صورت میں بھی وہ احرام سے نکل جائے گا۔ مگر اس کا یہ عمل کراہت سے خالی نہیں ۔ اس لیے پہلی دو صورتوں میں سے کسی ایک کااختیار کرنا اس کے حق میں زیادہ بہتر ہے۔
کما فی الشامية تحت : قوله و حلقه أفضل أى هو مستون وهذا في حق الرجل ويكره للمرأة لأنه مثله في حقها كحلق الرجل لحيته و أشار إلى أنه لو اقتصر على حلق الربع جاز كما في التقصير لكن مع الكراهۃ لتركه السنة فان السنة حلق جميع الرأس أو تقصير جميعه (٢ /٥١٦) ۔
و فی بدائع الصنائع: ولو حلق بعض الرأس فان حلق أقل من الربع لم يجزه و ان حلق ربع الرأس اجزأه ويكره أما الجواز فلأن ربع الرأس يقوم مقام كله في القرب المتعلقة بالرأس كمسح ربع الرأس في باب الوضو اھ ( ٢ /١٤١) ۔
بغیر عمرے کی نیت کے, احرام پہن کر مطاف میں جانا تاکہ عمرہ والوں کی طرح نظر آئے
یونیکوڈ احرام کے مسائل 0