موبائل نیٹ ورک پے لون کی سہولت موجود ہے، لیکن بعد میں جب بیلنس ڈالا جاتا ہے تو لون کے ساتھ کچھ اضافی رقم بھی کاٹی جاتی ہے، کیا یہ سود کے زمرے میں آتا ہے؟
واضح ہو کہ ایزی لوڈ سودی معاملہ نہیں، بلکہ یہ موبائل کمپنی اور اس کے صارف کے مابین عقد اجارہ کا حکم رکھتا ہے، جس کی صورت یہ ہے کہ صارف کمپنی کی سہولت استعمال کرنے کے لیے کمپنی کے مقرر کردہ وکیل کے پاس جا کر جتنی مدت کے لیے سہولت استعمال کرنی ہو، کمپنی کے وکیل کے پاس اس کے بقدر جمع کروا دیتا ہے، پھر وکیل ایک ’’sms‘‘ کے ذریعہ کمپنی کو اطلاع دے دیتا ہے کہ فلاں صارف اتنی رقم کے بدلے کمپنی کی سہولت استعمال کرنا چاہتا ہے، اس کے بعد کمپنی اس صارف کو بذریعہ ’’sms‘‘مطلع کر تی ہے کہ اسے مطلوبہ سہولت فراہم کر دی گئی، کمپنی کے اس مخصوص ’’sms‘‘کو عرف میں بیلنس کہا جاتا ہے۔ موبائل کمپنیوں کا یہ معمول ہے کہ وہ ’’پری پیڈ کنکشن‘‘ استعمال کرنے والے صارفین سے پہلے رقم وصول کر کے بعد میں انہیں مطلوبہ سہولت فراہم کرتی ہیں، لیکن جب کسی کے پاس بیلنس نہ ہو اور وہ کمپنی کی سہولت استعمال کر کے ادائیگی بعد میں کرنا چاہے تو اس صورت میں بعض کمپنیاں پندرہ روپے کے بقدر سہولت بغیر پیشگی ادائیگی کے بھی دے دیتی ہیں، اور اس سروس کی فراہمی پر جب صارف مزید بیلنس ڈلواتا ہے تو اس وقت اس سے ’’۶۰‘‘ پیسے کاٹ لیتی ہیں، اس میں بھی شرعاً کوئی حرج نہیں اور نہ ہی کمپنی رقم کے عوض اُسے کم یا زیادہ کوئی رقم دیتی ہے کہ اس پر سود کا حکم لگایا جائے، بلکہ یہ صورت جائز اور درست ہے۔
ففی الدر المختار: وشرطها كون الأجرة والمنفعة معلومتين؛ لأن جهالتهما تفضي إلى المنازعة. اھ (6/ 5)
وفیه أیضاً: هي تمليك نفع) مقصود من العين (بعوض) (إلی قوله) (وكل ما صلح ثمنا) أي بدلا في البيع (صلح أجرة) اھ (6/ 4)
سونا قرض دے کر بعد میں کچھ کی ادائیگی کے لئے سونے اور بقیہ کی ادائیگی کے لئے نقد رقم کی شرط لگانا
یونیکوڈ سود 0