مفتی صاحب! ہم نے سنا تھا کہ جمعہ کا جو خطبہ دیتا ہے، وہی نماز بھی پڑھا دیتا ہے، کل ایک مولوی صاحب کو دیکھا اس نے خطبہ دیا، نماز دوسرے کو پڑھانے دی، کیا یہ جائز ہے؟
بہتر اور اولیٰ یہ ہے کہ جو جمعہ کا خطبہ دے وہی نماز بھی پڑھائے، لیکن اگر کسی وجہ سے ایک شخص خطبہ دے اور نماز کوئی دوسرا شخص پڑھا دے تو یہ بھی جائز ہے۔
ففی الدر المختار: (لا ينبغي أن يصلي غير الخطيب) لأنهما كشيء واحد (فإن فعل بأن خطب صبي بإذن السلطان وصلى بالغ جاز)هو المختاراھ (2/ 162)
وفی حاشية ابن عابدين: (قوله لأنهما) أي الخطبة والصلاة كشيء واحدلكونهماشرطاومشروطاولا تحقق للمشروط بدون شرطه فالمناسب أن يكون فاعلهماواحدااھ(2/162)
وفی خلاصة الفتاویٰ: وفی المنتقی صبی خطب بأذان السلطان وصلی الجمعة رجل بالغ یجوز اھ (۱/ ۲۰۵)