کیا معتکف موبائل پر بات کر سکتا ہے،اور کن حالات میں اگر اسے گھر سے کھانا وغیرہ منگوانا ہو،اگر بیمار ہے،تو ڈاکٹر کو اپنی پریشانی بتا سکتا ہے یا نہیں؟ تاکہ ڈاکٹر دوائی لکھدے،اور دوسرا آدمی دوائی لے آئے،کسی دن معتکف کا چائے کا دل کرے،یا سر میں درد ہو،اور گھر سے چائے منگوانے کے لیے فون کرے،اور کیا فون پر بات بلا ضرورت جائز ہے؟ کیا اس سے اعتکاف فاسد ہو جائے گا ؟
معتکف کا حدودِمسجد میں رہتے ہوئے فون پر مذکور قسم کی بات کرنا بلا شبہ جائز اور درست ہے،اس سے اعتکاف پر کوئی اثر نہیں پڑتا،البتہ بے ضرورت وقت پاس کرنے کے لئے فون پر بات چیت کرنا مناسب نہیں،اس سے اعتکاف کا مقصد فوت ہو جاتا ہے،اس لئے فضول باتوں سے اجتناب لازم ہے ۔
کما في التنوير مع الدر:(وتكلم الا بخير)وهو ما لا اثم فيه ومنہ المباح عند الحاجة اليه لاعند عدمها وهو محمل ما في الفتح أنه مكروه في المسجد ياكل الحسنات كما تأكل النار الحطب اھ(2/25) ۔