میرے والد نے اپنی جوانی کی دنوں میں بہت روزے ترک کئے ہیں،کبھی کبھار ہی رکھا ،اب وہ ضعیف ہو چکے ہیں، اور روزے نہیں رکھ سکتا،کیا فدیہ دینے سے خلاصی ہے؟
سائل کے والد نے اگر روزے رکھے ہی نہ ہوں، تو اب اس پر ان ترک کئے ہوئے روزوں کی صرف قضا لازم ہے، تاہم اگر وہ اتنا عاجز اور عمر رسیدہ ہوکہ روزہ رکھنے کی بالکل طاقت نہ رکھتا ہوتو اسکو ہر روزے کے بدلے فدیہ میں پونے دو سیر احتیاطاً یا دو سیر گندم صدقہ کرنا واجب ہے،اور اسکے ساتھ ساتھ اپنے گناہ پر بصدقِ دل توبہ واستغفار بھی کرتارہے،اس سے اس کی خلاصی ممکن ہے۔
کما في الدر: ثم إنما يكفر إن نوى ليلا ولم يكن مكرهاً ولم يطرا مسقط کمرض وحیض اھ (2/ 412) ۔
وفي الهداية: الشيخ الفاني الذي لا يقدر على الصيام يفطر ويطعم لكل يوم مسكينا كما يطعم في الكفارات إلى قوله " أطعم عنه وليه لكل يوم مسكينا نصف صاع من بر أو صاعا من تمر أو شعير اھ (2 /222)۔