میری کمپنی نے حال ہی میں ہسپتال کی سہولت کی پالیسی اسسٹنٹ مینجر کے عہدے تک فراہم کی ہے، جو کہ تکافل کے ذریعے ہے ،تفصیلات مندرجہ ذیل ہیں۔
(۱) :میری تنخواہ میں سے تکافل کے نام پر کچھ نہیں کاٹا جائیگا مجھے نہیں معلوم کہ تکافل کی قسط کا اسلامی نام کیا ہے۔
(۲): کسی بھی ہنگامی صورتحال یا ہسپتال میں ایڈمٹ ہونے کی صورت میں اپنی حیثیت کے مطابق (رقم) واپس لوٹانے کا حق دار ہونگا۔
(۳): میرا تکافل کی کمپنی سے کوئی معاملہ نہیں ہے ،میں اس پالیسی کا بنیادی طور پر خود بخود حقدار بن گیا ہوں،ان معلومات کی روشنی میں کیا یہ فائدہ میرے لئے حلال ہے؟ اور میں یہ سوال اس لئے پوچھ رہا ہوں کہ اس میں تکافل کا ذکر ہے، جلد از جلد مجھے اس کا جواب دیں کہ یہ حلال ہے یا حرام یا مکروہ ؟
پاک قطر فیملی تکافل کمپنی کا طریقہ کار ربا، قمار اور غرر سے پاک اور امداد ِباہمی و تعاون اور تبرّع کے اصول پر مبنی ہے، اور اس میں وقف کا دخل ہو کر باعثِ اجر و ثواب کا ذریعہ بھی ہے، اس لئے اس کمپنی کی پالیسی لینے میں شرعاً بھی کوئی حرج نہیں، بلاشبہ لے سکتے ہیں۔
كما قال الله تعالیٰ: ﴿يٰا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوه لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ (المائدة 90)۔
ملازمین کیلئے انہی کی تنخواہوں میں، انشورنس کمپنی سے کوئی پالیسی لینا
یونیکوڈ انشورنس یا بیمہ پالیسی 0