۱۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ جب کوئی شیعہ مذہب کا آدمی کھانے کی چیز یاکپڑا دیدیتا ہے یا اس کے گھر میں دعوت دیتا ہے تو کیا ایک سنت پر عمل کرنے والا اس کا کھانا، اس کا کپڑا، اس کی دعوت قبول کر سکتا ہے، شریعت کیا کہتی ہے؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں، بہت دنوں سے بے چین ہوں۔
۲۔ نمازِ عید عورتوں پر واجب ہے یا نہیں؟ مگر عرب ممالک میں اکثر عیدگاہ میں ایک طرف عورتوں کے لیے نماز عید کا انتظام دیکھا ہے، آپ کے جواب کا انتظار رہے گا۔ اللہ آپ کو اس شعبہ کے کام انجام دینے کی اور صلاحیت دیں!
۱۔ شیعہ اگر اہل قرابہ میں سے ہو یا اس سے دوسرا اس قسم کا کوئی تعلق ہو اور وہ حلال مال سے مذکور اشیاء دیدیں اور کھانے میں بھی کوئی ناپاک چیز ملی ہوئی نہ ہو تو اس کا قبول کرنا بلاشبہ جائز اور درست ہے، جبکہ اس کو بھی معمول بنا لینے سے احتراز لازم ہے۔
۲۔ عورت پر عید کی نماز واجب نہیں اور فی زماننا خوفِ فتنہ کی بناء پر اس کا جمعہ وجماعت میں شریک ہونا ممنوع ہے اور یہ ممانعت حضرت عائشہ ام المؤمنین اور حضرت عمر ؓ وغیرہ دیگر صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین سے بھی منقول ہے، اس لیے فقہاء نے عورتوں کی جمعہ و جماعت اور دوسری نمازوں میں شرکت کو مکروہ قرار دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ عورتوں پر نماز جمعہ وعیدین وغیرہ شرعاً لازم بھی نہیں، لہٰذا عورتوں پر لازم ہے کہ ایسے اجتماعات میں شرکت سے احتراز کریں۔
ففی الفتاوى الهندية: ولا بأس بضيافة الذمي وإن لم يكن بينهما إلا معرفة كذا في الملتقط. وفي التفاريق لا بأس بأن يضيف كافرا لقرابة أو لحاجة كذا في التمرتاشي. ولا بأس بالذهاب إلى ضيافة أهل الذمة اھ (5/ 347)
وفی البدائع: لا یصلی التطوع بالجماعة ما خلا قیام رمضان و الکسوف الشمس اھ (۱/ ۲۷۵)
وفی الدر: ویکره حضورهن الجماعة ولو لجمعة وعید ووعظ اھ (۱/ ۲۷۵)
وفی الفتاوى الهندية: ويكره إمامة المرأة للنساء في الصلوات كلها من الفرائض والنوافل إلا في صلاة الجنازة. هكذا في النهاية فإن فعلن وقفت الإمام وسطهن وبقيامها وسطهن لا تزول الكراهة وإن تقدمت عليهن إمامهن لم تفسد صلاتهن. هكذا في الجوهرة النيرة وصلاتهن فرادى أفضل هكذا في الخلاصة. (1/ 85)
بعد نمازِ عیدین، دعا سے متعلق حضرت تھانوی اور حضرت انور شاہ صاحب کے فتاویٰ کے درمیان تعارض
یونیکوڈ عیدین 0عیدین اور نمازِ جمعہ کی جماعت میں شرکت نہ کرنے والےسیکیورٹی اہلکاروں کے لۓ نماز کا حکم
یونیکوڈ عیدین 0