جناب مفتی صاحب! میرا مسئلہ یہ ہے کہ میں شادی کرنے سے پہلے اپنی والدین کی مالی امداد کرتی تھی، اور شادی کے بعد بھی وہ مجھ پے محتاج تھے،ابھی میں طلاق کی وجہ سے عدّت میں ہوں، لیکن میری آمدنی ہمارے مالی اخراجات پورے کرنے کے لئے بہت ضروری ہے، اور تین ماہ عدّت کا وقت گھر پے گزارنے سے میری نوکری کا مسئلہ ہے، وہ ختم ہو سکتی ہے، تو مجھے اس حوالہ سے بتائیں کہ میں اپنی نوکری پے جا سکتی ہوں ؟
نکاح میں ہوتے ہوئے منکوحہ کا نان نفقہ جس طرح شوہر پر لازم ہوتا ہے ،اسی طرح طلاق کے بعد دورانِ عدّت کے اخراجات بھی شوہر پر شرعاً اور قانوناً لازم ہیں، اس لئے سائلہ کو چاہیئے کہ عدّت کے دوران کا نفقہ بھی شوہر سے وصول کر کے گھر میں عدت گزارے،البتہ اگر شوہر دورانِ عدّت نفقہ دینے سے منکر یا عاجز ہوتو سائلہ دن کے وقت اپنی نوکری پر جاسکتی ہے، مگر رات ہونے سے پہلے گھر لوٹنا لازم ہے۔
کمافي الدر المختار:(ولا تخرج معتدة رجعي وبائن) بأي فرقة كانت على ما في الظهيرية ولو مختلعة على نفقة عدتها في الأصح اختيار اھ (3/ 535)۔
وفي حاشية ابن عابدين: تحت (قوله: في الأصح) (إلی قوله) قال في الفتح: والحق أن على المفتي أن ينظر في خصوص الوقائع، فإن علم في واقعة عجز هذه المختلعة عن المعيشة إن لم تخرج أفتاها بالحل، وإن علم قدرتها أفتاها بالحرمة اهـ (3/ 535)۔
وفي الدر المختار: (و) تجب (لمطلقة الرجعي والبائن، والفرقة بلا معصية كخيار عتق، وبلوغ وتفريق بعدم كفاءة النفقة والسكنى والكسوة) إن طالت المدة، (3/ 609)۔
بیوی کا پانچ سال شوہر سے علیحدہ رہنے کےبعد طلاق ہو جانے کی صورت میں عدت گرازنا لازم ہے؟
یونیکوڈ احکام عدت 0