ایک پرائیویٹ کمپنی اپنی ساخت کو برقرار رکھتے ہوئے متنظمین اسٹاف کو کار کی سہولت فراہم کرتی ہے، کمپنی سے کار لیزنگ پر لیتی ہے، اور پانچ سال کے عرصے تک قسطیں ادا کرتی ہے، ملازمین اس پر کچھ ادا نہیں کرتے، بلکہ صرف کار استعمال کرتےہیں، کیا یہ ملازم کے لئے جائز ہے یا نہیں؟
بینک سے لیزنگ پر لی ہوئی کار کا استعمال ملازمین کے لئے جائز اور درست ہے، تاہم کمپنی مالکان کار لیزنگ کی شرائط کے خلاف ورزی کر کے کار لیتے ہوں، تو اس کا گناہ مالکان کے ذمہ ہوگا، مگر سائل نے اس کی وضاحت نہیں کہ مالکان کس طرح کار کو لیزنگ پر لیتے ہیں، اگر اس کی تفصیل لکھ کر بھیج دی جائے تو اس پر مکرّر غور کے بعد حکمِ شرعی سے بھی آگاہ کیا جا سکتا ہے۔
کمافي الدر المختار: (لا) يصح اتفاقا ككتابة وإجارة و (بيع منقول) قبل قبضه ولو من بائعه اھ (5/ 147)۔
وفي حاشية ابن عابدين: وفي جامع الفصولين: شراه ولم يقبضه حتى باعه البائع من آخر بأكثر فأجازه المشتري لم يجز؛ لأنه بيع ما لم يقبض اهـ. (5/ 149)۔
گاڑی خریدنے کےلئے بینک سے سودی قرض لینا/نمازِ جمعہ کا طریقہ اور اس کو چھوڑنے والے کاحکم
یونیکوڈ مروجہ بینکاری 0