کیا عورت اللہ کی رضا و خوشنودی حاصل کرنے کے لیے اعتکاف کر سکتی ہے؟کیا اس کا اعتکاف سنت ہوگا،یا نفل یا مستحب؟اگر اس کے لیے اجازت ہوتو وہ اعتکاف کے لیے اس کے لیے کونسی جگہ مناسب ہے؟مثلاًدو کمرے ہوں،ایک ڈراونگ روم،اور ایک کچن ہے،اگر ایک عورت کو یہ معلوم ہوکہ اس کی ماہواری 24 یا 25 رمضان سے شروع ہو جائے گی،تو ایسی صورت حال میں کیا اسے اعتکاف شروع کرنا چاہیئے؟کیا ایسے میں مکمل اعتکاف کرنا ہوگا؟کیا ایسا نہیں ہوسکتاکہ وہ جیسے تین یا پانچ دن کا اعتکاف کرلے،اور مکمل دس دن کا نہ کرے؟ اگر ایک عورت 9 یا دس دن تک اعتکاف جاری نہ رکھ سکی،تو کیا اسے بعد میں ان دونوں کی قضا کرنا ہوگی؟ چاہے ماہواری کی وجہ سے قضا ہوئے ہوں،یا بغیر ماہواری کی وجہ سے اعتکاف میں کسی جگہ عورت اپنی جگہ کے علاوہ جاسکتی ہے؟ اور کیا عورت اپنی فیملی کے کسی فرد کے ساتھ بات چیت کر سکتی ہے؟
(1):عورت اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے واجب،سنت اور نفل اعتکاف کر سکتی ہے،البتہ سنت اور نفل اعتکاف کے لئے شوہر کی اجازت ضروری ہے،اور گھر میں جہاں اس نے نماز کے لیے جگہ مقرر کر رکھی ہے،وہاں وہ اعتکاف میں بیٹھ سکتی ہے ،اس دوران وہ اپنی فیملی کے ساتھ بقدرِ ضرورت بات چیت بھی کر سکتی ہے،اور قضائے حاجت کے لیے بھی جا سکتی ہے ۔
(۲):اگر عورت کو یہ معلوم ہوکہ اس کی ماہواری 24 یا 25 رمضان کو شروع ہو جائے گی،تو ایسی صورت میں وہ سنت اعتکاف کی نیت نہ کرے،بلکہ دوتین یا پانچ دن کی نفلی اعتکاف کی نیت کرے،تاہم اگر ماہواری کا علم نہ تھا،اور اعتکاف شروع کرلیا،پھر دورانِ اعتکاف ماہواری آگئی،تو اعتکاف توڑ دے،اور رمضان المبارک کے بعد پاکی کے ایام میں خاص اس دن کی قضا کرے،جس دن ماہواری آئی تھی،اور ساتھ روزہ بھی رکھے۔
کمافي الهندية: والمرأة تعتكف في مسجد بيتها اذا اعتکفت في مسجد بيتها فتلك البقعة في حقها كمسجد الجماعة في حق الرجل الا تخرج منه الالحاجة الناس اھ(1/ 211) ۔
وفي الموسوعة الفقهية: وليس للمرأة أن تعتکف في غير موضع صلاتها من بيتها اھ(5/ 212) ۔
وفي الهندية: واذا فسد الاعتكاف الواجب وجب قضاءه فان کان اعتکاف شهر بعينه اذا أفطر يوماً يقضى ذلك اليوم اھ (1 /213) ۔
وفي الفقه الاسلامي وأدلته: وأما الخلو من الحيض والنفاس فهو شرط لصحة الاعتكاف الواجب اھ (3/ 1763)۔