(+92) 0317 1118263

گناہ و ناجائز

آن لائن گیم کھیل کر کوائن حاصل کرنا

فتوی نمبر :
29627
| تاریخ :
حظر و اباحت / جائز و ناجائز / گناہ و ناجائز

آن لائن گیم کھیل کر کوائن حاصل کرنا

السلام علیکم!
میرا سوال یہ ہے کہ ہم جو آن لائن گیم کھیلتے ہیں ،تو اس میں انعام کی شال میں کوئی ڈالر یا کوئن ہوتے ہیں، جو سامنے جوئے کی طرح کے دونوں طریق سے 100 - 100 کوئن دیے جاتے ہیں جو جیتے گا ،اس پھر200 کوئن ملیں گے، حالانکہ بندے کے جیب میں کوئن یا کوئی کرنسی نہیں ہوتی، لیکن ایک شرط کو لگا دیتے ہیں، اس سلسلے میں رہنمائی فرما دیجیے۔

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

واضح رہے کہ صورتِ مسئولہ میں اگر گیم میں ملنے والی کرنسی حقیقی ہو ،جو کہ اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہوتی ہو تو اس صورت میں گیم کھیلنا قمار اور جوئے کے حکم میں ہونے کی وجہ سے شرعاً حرام اور ناجائز ہے، جس سے احتراز لازم ہے ،البتہ اگر کرنسی حقیقی نہ ہو، بلکہ فرضی ہو تو اس میں گنجائش ہے، لیکن اس میں اس قدر منہمک ہو جانا کہ دیگر ضروریاتِ دینیہ اور دنیویہ میں خلل آئے ،جائز نہیں، بلکہ لایعنی ہے،اور واجب الترک ہے۔

مأخَذُ الفَتوی

ففي الدر المختار: (إن شرط المال) في المسابقة (من جانب واحد وحرم لو شرط) فيها (من الجانبين) لأنه يصير قمارا اھ(6/ 403) ۔
وفي حاشية ابن عابدين: تحت (قوله من الجانبين) بأن يقول إن سبق فرسك فلك علي كذا، وإن سبق فرسي فلي عليك كذا زيلعي وكذا إن قال إن سبق إبلك أو سهمك إلخ تتارخانية (6/ 403) ۔
وفي تكملة فتح الملھم: اعلم أن الشريعة المصطفوية السمعة البيضاء لا تمنع الارتفاعات والمصالح التي فطرت عليها الطبيعة البشرية، ولا ترتضي الرهبانية التبتل، بل تقتضى المدنية والمعاشرة الصالحة نعم اتمنع الغلو في المسليات والانھماك فیما بحيث يلھى من الضروريات الدينية والمعاشية ومن المعلوم ان من الحاجة المفطور عليها الانسان تمرین البدن وترويح القلب وتفريحه ساعة فساعة. ومن همنا قال عليه الصلاة والسلام روحوا القلوب ساعة فساعة و(إلى قوله) وحاصل الكلام ان الترویح القلب وتفریحه وکذا تمرین البدن من الارتفاعات المباحة والمصالح البشریة التي لا تمنعها الشريعة السمحة برأسما، نعم اتمنع الغلو والانھماك بما بحيث يضر بالمعاش او المعاد اھ (۴/ ۴۳۴) ۔
وفي الفتاوى الهندية: السباق يجوز في أربعة أشياء في الخف يعني البعير وفي الحافر يعني الفرس والبغل وفي النصل يعني الرمي وفي المشي بالأقدام يعني العدو وإنما يجوز ذلك إن كان البدل معلوما في جانب واحد بأن قال إن سبقتني فلك كذا وإن سبقتك لا شيء لي عليك أو على القلب أما إذا كان البدل من الجانبين فهو قمار حرام اھ (5/ 324)۔
وفي سنن ابن ماجه: عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من حسن إسلام المرء تركه ما لا يعنيه» اھ (2/ 1315)۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
بشیراحمد عبدالصمد عُفی عنه
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه
فتوی نمبر 29627کی تصدیق کریں
0     160
Related Fatawa متعلقه فتاوی
...
Related Topics متعلقه موضوعات