میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ میرے پاس ایک بندہ آتا ہے، اور مجھ سے میری موٹر کار جس کی قیمت دس لاکھ روپے ہے،ایک سال کی مدت پر پندرہ لاکھ روپے میں مانگتا ہے،اور میں دے دیتا ہوں، یعنی کار کی قیمت دس لاکھ روپے ہے ، اور میں اس کو ایک سال کی مدت پر پندرہ لاکھ کی دیتا ہوں ، اور وہ اس کو فوراً دس لاکھ روپے کی بیچ دیتا ہے، اور مجھے معلوم بھی ہے کہ اس کو کار سے کوئی غرض نہیں، بلکہ اس کو پیسے چاہئیے کیا یہ جائز ہے ؟
سائل نے اگر خریدار پر مذکور مدت کی وجہ سے پانچ لاکھ مہنگا کر کے بیچنے کے علاوہ کوئی اور ناجائز شرط مثلاً تاخیر کی وجہ سے کوئی اضافی وصولی طے نہ کی ہو ، اور ایک ہی مجلس میں ایک ہی قیمت طے کر کے گاڑی بیچی ہو تو یہ معاملہ شرعاً بیع مؤجل ہو کر درست ہوتا ہے ، آگے خریدار کا فورا نقد پر بیچنے یا کچھ مدت کے ساتھ بیچنے کا سائل کے ساتھ معاملہ پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ اور نہ ہی کوئی گناہ لازم آتا ہے ۔
كما في الهداية شرح البداية: ويجوز البيع بثمن حال ومؤجل إذا كان الأجل معلوما لإطلاق (3/ 22)۔
وفيه أيضا: قال ومن اشترى غلاما بألف درهم نسيئة فباعه بربح مائة ولم يبين فعلم المشتري فإن شاء رده وإن شاء قبل لأن للأجل شبها بالمبيع ألا يرى أنه يزاد في الثمن لأجل الأجل والشبهة في هذا ملحقة بالحقيقة فصار كأنه اشترى شيئين وباع أحدهما مرابحة بثمنهما والإقدام على المرابحة اھ (3/ 58)۔
رکشہ کمپنی والے کو ایڈوانس پیمنٹ دے کر ڈسکاؤنٹ حاصل کرنا/ پلاٹوں کی تعیین اور فائلوں سے قبل ایڈوانس پیمنٹ دینے کی صورت میں قیمت میں رعایت کرنا
یونیکوڈ خرید و فروخت 1