السلام علیکم ! کریڈٹ کارڈ سے اگر کوئی چیز خریدوں ،تو 2.5 بینک کاٹتا ہے کیا یہ جائز ہے ؟
کسی بھی مالیاتی ادار ے کی طرف سے جاری کیے جانے والے کریڈٹ کارڈ کی مالیت اگر بر وقت ادا کر دی جائے ،تاکہ سودی معاملہ نہ ہونے پائے، تو یہ جائز ہے، اور پھر اس کارڈ کے ذریعہ اشیاء و اموال کی خریداری میں ایک یا کم و بیش فیصد کی کٹوتی متعلقہ ادارے کی خدمات کا محنتانہ اور عوض ہے ،جس کی شرعاً بھی اجازت ہے۔ البتہ مشین کے ذریعہ نقد رقوم نکلوانے کی صورت میں سروس چار جز کے نام سے کٹوتی شبہ ِربوا کے درجہ میں ہے ۔ اس لئے اس سے احتراز کرنا چاہئیے، اسی طرح کارڈ سے متعلق ادائیگی اگر بروقت کی جائے تاکہ اس پر سود لاگو نہ ہو سکے تو ایسا کارڈ لینے میں بھی حرج نہ ہوگا ۔