کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میری نوکری اور رہائش دبئی میں ہے اور یہاں پر مختلف اقوام اور مختلف ممالک کی ایک مخلوط ثقافت ہے اور مختلف مذاہب سے تعلق رکھنے والے لوگ رہتے ہیں اور وہ لوگ ’’کرسمس‘‘ مناتے ہیں اور ہماری کمپنی میں لوگ ’’کرسمس کیک‘‘ لے آتے ہیں اور اگر کھانے سے انکار کریں تو برا مانتے ہیں کہ اسلام ایک سخت گیر مذہب ہے وغیرہ وغیرہ ۔ اس صورت میں اس کا کھانا ہماری لیے جائز ہے کہ نہیں؟ براہ کرم جلدی جواب ارسال کریں۔
’’کرسمس‘‘ کی مجلس میں شریک ہونا اور کھانا پینا وغیرہ تمام اور امور شرعاً ناجائز اور حرام ہیں اور حادیث مبارکہ میں اس کی ممانعت آئی ہے، اس لیے مسلمانوں کو چاہیے کہ احساس کمتری میں مبتلا ہونے اور کفار سے مرغوب ہونے کے بجائے اپنے مذہبی احکام پر عمل کریں اور اگر ’’کرسمس‘‘ کی مجلس اور تقریب میں شرکت کے بغیر ویسے ہی کسی موقع پر وہ مٹھائی یا کیک وغیرہ کرسمس کی مناسبت سے لے آتے ہوں تب بھی اس کے کھانے سے احتراز بہتر ہے۔
ففی مشكاة المصابيح: عن أنس قال: قدم النبي - صلى الله عليه وسلم - المدينة ولهم يومان يلعبون فيهما فقال: «ما هذان اليومان؟» قالوا: كنا نلعب فيهما في الجاهلية فقال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: " قد أبدلكم الله بهما خيرا منهما: يوم الأضحى ويوم الفطر ". رواه أبو داود(1/ 452)
و فی الدر المختار: (والإعطاء باسم النيروز والمهرجان لا يجوز) أي الهدايا باسم هذين اليومين حرام (وإن قصد تعظيمه) كما يعظمه المشركون (يكفر)(إلی قولہ) ولو أهدى لمسلم ولم يرد تعظيم اليوم بل جرى على عادة الناس لا يكفر.(6/ 754) والله أعلم بالصواب!