(+92) 0317 1118263

پرائز بانڈ

انعامی بانڈز (پرائز بانڈز) کی اسکیم سے ملنے والے پیسے کاحکم

فتوی نمبر :
3293
| تاریخ :
جدید فقہی مسائل / جدید معاشیات / پرائز بانڈ

انعامی بانڈز (پرائز بانڈز) کی اسکیم سے ملنے والے پیسے کاحکم

السلام و علیکم!
محترم میں پرائز بانڈز سے متعلق معلوم کرنا چاہتا ہوں، میں نے QTV میں سنا کہ پرائز بانڈز بغیر سود کے واپس ہونے والا پیسہ ہے ،مطلب یہ کہ جب آپ پرائز بانڈز کو نقد کروانا چاہیں ،تو آپ اصل قیمت کو بغیر کٹوٹی کے وصول کر سکتے ہیں، اور اگر آپ کا انعام نکل آئے، تو آپکی قسمت ہے ، تو برائے مہربانی وضاحت کیجئے کہ یہ پیسہ (پرائز منی) حلال ہے یا حرام؟

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

پہلے تو اس بات کو ذہن نشین کر لینا چاہیے کہ انعامی بانڈز (پرائز بانڈز) کی اسکیم میں کسی چیز کی خرید وفروخت نہیں ہوتی، بلکہ اس اسکیم کے تحت جو رقم دی جاتی ہے ،درحقیقت وہ رقم حکومت پر قرض ہوتی ہے، اور اس پر جو نفع دیا جاتا ہے ،وہ سود ہوتا ہے ۔ اور اس طریقہ کار کی پوری تفصیل یہ ہے کہ حکومت ہر پرائز بانڈ والے شخص سے اس کے دیے ہوئے قرض پر سود دینے کا معاہدہ تو نہیں کرتی، لیکن انعامی بانڈز حاصل کرنے والے تمام افراد سے بحیثیت مجموعی یہ بات بہر حال طے ہوتی ہے کہ وہ انہیں انعام ضرور تقسیم کریگی، اگر وہ ایسا نہ کرے ،تو انعامی بانڈز رکھنے والا ہر فرد انعام تقسیم کرنے کا مطالبہ کر سکتا ہے،بلکہ وہ بذریعہ عدالت بھی حکومت کو انعام کی تقسیم پر مجبور کر سکتے ہیں، چنانچہ مذکورہ بالا تفصیل سے پرائز بانڈ کی حقیقت نمایاں ہو کر سامنے آگئی ہے کہ پرائز بانڈ کی رقم حکومت پر قرض ہوتی ہے، جس کیلئے کوئی مدت مقرر نہیں جب چاہیں لے سکتے ہیں ۔
اب یہ بھی سمجھ لیجئے کہ بانڈز رکھنے والوں کو بصورتِ انعام جو کچھ ملتا ہے ،وہ اسی قرض کی بناء پر ملتا ہے جو بحیثیتِ مجموعی جملہ انعامی بانڈز رکھنے والوں سے مشروط ہے اور قرض پر ہر قسم کا مشروط نفع احادیث اور فقہ کی روشنی میں بلاشبہ ناجائز اور سود ہے، اور اس کو وصول کرنا اور اپنے استعمال میں لانا حلال نہیں، جتنے روپے کا انعامی بانڈز ہے، اسی قدر واپس لے سکتے ہیں زائد نہیں، اگر کسی نے غلطی سے پرائز بانڈز پر ملنے والے انعام کی رقم حاصل کر لی ہو تو جتنی رقم انعام کی تھی اتنی رقم کے بانڈز لے کر انہیں جلا دے یا پھاڑ کر ضائع کر دے تاکہ حکومت کو سود کی رقم واپس پہنچ جائے، کیونکہ اس رقم کا حکم یہی ہے کہ جس سے لی ہے، اس کو واپس کردے اور جب اصل کو لوٹانا مشکل ہو تو بلانیتِ ثواب کسی مستحقِ زکوٰۃ کو مالک و قابض بنا کر دیدے۔

مأخَذُ الفَتوی

قال للہ تعالیٰ: ﴿وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا﴾ (البقرة: 275)۔
وفي الدر المختار: وفي الأشباه كل قرض جر نفعا حرام اھ(5/ 166)۔
وفي حاشية ابن عابدين: (قوله كل قرض جر نفعا حرام) أي إذا كان مشروطا كما علم مما نقله عن البحر، وعن الخلاصة وفي الذخيرة وإن لم يكن النفع مشروطا في القرض، فعلى قول الكرخي لا بأس به اھ (5/ 166) -

واللہ تعالی اعلم بالصواب
محمدہاشم عالم عُفی عنه
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه
فتوی نمبر 3293کی تصدیق کریں
0     63
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • پرائز بونڈ پر سود نہ ہونے کی تصریح کے باوجود سود کیسے؟

    یونیکوڈ   پرائز بانڈ 0
  • پرائز بانڈ پر ملنے والے انعام کا حکم

    یونیکوڈ   پرائز بانڈ 0
  • "صکوک مضاربہ بانڈز" میں انویسٹمنٹ کا حکم

    یونیکوڈ   پرائز بانڈ 0
  • انعامی بانڈز (پرائز بانڈز) کی اسکیم سے ملنے والے پیسے کاحکم

    یونیکوڈ   پرائز بانڈ 0
  • ہانعامی بانڈز (پرائز بانڈز) کی اسکیم کاحکم

    یونیکوڈ   پرائز بانڈ 0
  • پرائز بانڈ سے رقم خریدنا یا جیتنا جائز ہے یا نہیں؟

    یونیکوڈ   پرائز بانڈ 0
  • کیا پرائز بانڈ میں سرمایہ کاری کرنا جائز ہے ؟

    یونیکوڈ   پرائز بانڈ 0
  • پریمیم بانڈز کی شرعی حیثیت

    یونیکوڈ   پرائز بانڈ 0
  • انعامی بانڈ (پرائز بانڈز) کی اسکیم کے تحت ملنے والے انعام کو اپنی ذاتی استعمال میں لانا

    یونیکوڈ   پرائز بانڈ 0
  • انعامی بانڈز خرید نے کا حکم

    یونیکوڈ   پرائز بانڈ 0
  • انعامی بانڈز کے بارے میں کیا حکم ہے ؟

    یونیکوڈ   پرائز بانڈ 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات