میرا سوال ہے کہ ایسی نیکی جسے نہ کرنے سے گناہ نہ ہوتا ہو لیکن کرنے سے لوگوں کو تکلیف ہوتی ہو تو ایسی نیکی کرنا افضل ہے یا چھوڑنا؟ مثلاً آج کل مولوی صاحب سحری میں جگانے کیلئے دو بجے سائرن بجاتے ہیں اور اس کے بعد مسلسل نعتیں اور اعلان ہوتا رہتا ہے کہ اب اتنا ٹائم رِہ گیا وغیرہ، میرا گھر مسجد سے قریب ہونے کی وجہ سے بچے بھی اُٹھ جاتے ہیں اور میری نیند میں بھی خلل آتا ہے، رہنمائی فرمائیں۔
سحری کے وقت لوگوں کو جگانے کیلئے سائرن بجاکر یا اعلانات کرکے سحری کیلئے جگانا کوئی لازم نہیں پھر یہ اعلانات اس کثرت اور تسلسل کے ساتھ ہوں جو کسی مسلمان کیلئے تکلیف کا باعث ہوں تو اس کا ترک لازم ہے اس لئے مذکور مسجد کے امام اور انتظامیہ پر لازم ہے کہ اس سلسلہ کو بند کردیں بصورت دیگر سائل اسپیکر کے غلط استعمال پر ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کرسکتا ہے۔
فی الدّر: (بلا ایذاء) لأنہ سنۃ وترک الإیذاء واجب۔ (ج٢، ص٤٩٣)
وفی الشامیۃ: تحت (قولہ وترک الایذاء واجب) فلا یترک الواجب لفعل السنۃ۔ (ج٢، ص٤٩٤) واللہ اعلم