میر سوال یہ ہے کہ میری حالت یہ تھی کہ میری بیوی کو اسکی ماں ساتھ لے گئی کچھ دن پہلے , اورمیرے گھر والوں نےمجھے کہا کہ اب کوئی چانس نہیں اس کو بسانے کا , اگر تم ہماری بات نہیں مانوگے توہم سے مارکھاؤگے , ہم تمہیں چھو ڑینگے نہیں , میرے ابو اوربھائی نےمجھےکہا کہ اسٹامپ پیپر لو اور دستخط کر دو میں نے کہاکہ میں اس کو طلاق نہیں دینا چاہتا , چاہے کچھ بھی ہوجائے , بیشک وہ لوگ سامان بھی لے جائیں, لیکن میرے گھر کی طرف سے مجھے مسلسل مجبور کیا جاتا رہا اور لڑکی والوں کو بھی کال کر کے کہا کہ سامان اٹھائیں ہم نے نہیں بسانی , دن بدن یہ کام بڑھنے لگا ,میں نے اسٹامپ پیپر تو لے لیا لیکن اس پے لکھا کچھ نہیں تھا ,کچھ دن بعد بھائی اس پے پرنٹ نکلوا کے لے آئے اور وہ لوگ بھی سامان اٹھانے آگئے , میرے گھر والے کہتے کہ اب تو تم دستخط کر ہی دو خیر میں پیپر پڑھنے لگا تو اس پے تین بار طلاق لکھی ہوئی تھی میرے دل میں درد ہورہا ہےکہ میں کہیں مجھے کچھ ہونہ جائے توآپ دستخط کردو , خیر کوئی حالات بھی نہیں نظر آئے میرے دل میں تین کی کوئی بات نہیں تھی لیکن میں نے دستخط کردیے , اب کیا میں رجوع کرسکتاہوں ؟
سائل نے اگر تین طلاقوں پر مشتمل طلاق نامے کو پڑھنے اور سمجھنے کے بعد اسپر دستخط کر دیے ہو ں ا گرچہ دستخط اس نے والد صاحب اور بھائیوں کے بار بار اصرار کی وجہ سے کیے ہوں تب بھی اسکی وجہ سے طلاق نامہ میں درج تینوں طلاقیں واقع ہو کر حرمتِ مغلظہ ثابت ہو چکی ہے اب رجوع نہیں ہو سکتا اور حلالۂ شرعیہ کے بغیر دوبارہ باہم عقد ِنکاح بھی نہیں ہو سکتا ، جبکہ عورت ایام ِعدت کے بعد اپنی مرضی سے کسی دوسری جگہ عقدِ نکاح کرنے میں بھی آزاد ہے۔
کمافی الھندية:يقع طلاق كل زوج إذا كان بالغا عاقلا سواء كان حرا أو عبدا طائعا أو مكرها كذا في الجوهرة النيرة اھ (1/353)-
وفی ردالمحتار: (قوله كتب الطلاق إلخ) قال في الهندية: الكتابة على نوعين: مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب.(الی قولہ)وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينواھ(3/246)-