ایک روز میرا بیوی سے جھگڑا ہو، اور اس نے کہا کے وہ اپنے آپ کو مارے گی، سب قصور اسکے ہی ہیں، مجھے بہت غصہ آیا اور میں نے اسکا نام لے کر تین بار اسکو طلاق دے دي میں نے کہا بیوی کا نام لے کر کے میں نے تمھیں طلاق دی اور اس جملے کو تین بار دہرایا کیا طلاق ہو گی؟
2 ہم شروع سے دیوبندی ہیں، والدصاحب ایک اہل حدیث مولانا کے پاس گئے اور انہو ں نے کہا کے ایک طلاق ہوئی رجوع ہو سکتا ہے ؟ قران وسنت کی روشنی میں فتوی چاہیے کے کیا طلاق ہو گی اور گزارش ہے کہ اگر فتوا مہر کے ساتھ میرے پتے پر ارسال کردیں تو عین نوازش ہو گی۔
صورت مسئولہ میں جب سائل نے اپنی بیوی کو تین صریح طلاقیں دیدی ہیں تو اس سے اس کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو کر حرمت ِمغلظہ ثابت ہو چکی ہے ، اب رجوع نہیں ہو سکتا اور حلالہ شرعیہ کے بغیر دوبارہ باہم عقد نکاح بھی نہیں ہو سکتا، جبکہ تین طلاقیں دینے کے بعد کسی طرح ایک طلاق کا فتویٰ حاصل کرنا اور اس کی بنیاد پر باہم میاں بیوی کی طرح رہنا حرام کاری میں مبتلاء ہونے کے مترادف ہے ، اسلئے اس طرز عمل سے بھی احتراز لازم ہے۔
قال الله تعالى : فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجاً غيره (البقرة : ٢٣٥). وفي الصحيح للبخارى: وقال الليث عن نافع كان ابن عمر اذا سئل عمن طلق ثلاثا قال لو طلقت مرة أو مرتين فان النبي امرني بهذا فان طلقت ثلاثا حرمت حتى تنكح زوجا غيره - اه (ج۲، ص ۷۹۲).
وفي الهندية : و ان كان الطلاق ثلاثا في الحرة و ثنتين فى الامة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها ، كذا في الهداية (ج 1 ص (473) -
حنفی کا تین طلاق دینے کے بعد غیر مقلدین کے فتوی پر عمل کرنے پر اصرارکرنا
یونیکوڈ حلالہ اور طلاق مغلظہ 0