السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ!سوال یہ ہےکہ میرے ایک دوست نے نئی نئی شادی کی تھی،اس سے رمضان المبارک کے دو روزے خراب ہوئے تھے،اس کو پتہ بھی نہیں تھاکہ روزے کا کفارہ ہے؟اب مولانا صاحب نے دو مہینے روزے رکھنے کے لیے بتایا ہے،لیکن اب طاقت اتنی نہیں ہے کہ دو مہینے روزے رکھے،فدیہ دینا چاہتا ہے،وہ بھی اس طرح کہ اس کا ایک دوست پر کچھ قرضہ تھا،اور وہ وفات ہوگیا،غریب بھی تھا،اگر اس کا قرضہ اس کو فدیے کے طور پر چھوڑ دے،تو کیسا ہے ؟کیا یہ درست ہے کہ نہیں ؟
سائل کے دوست نے اگر روزے کی نیت کرکے رکھنے کے بعددن میں بیوی کے ساتھ ہمبستری کرکے روزہ توڑا ہو،تو اس پر اس روزہ کی قضا اور بطورِ کفارہ دوماہ مسلسل روزے رکھنا لازم ہے،اور دونوں روزوں کےلئے ایک کفارہ کافی ہے،البتہ اگر سائل کا دوست ایسی بیماری میں مبتلا ہوکہ جس سے صحت یابی کی امید بالکل نہ ہونے کی وجہ سے روزے رکھنے کی قدرت نہ ہو،تو ایسی صورت میں اس کے ذمہ ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانا،یا ان میں سے ہر ایک کو بقدرِ صدقہ فطر نقد رقم دینا لازم ہے،سوال میں فدیہ دینے کا جو طریقہ لکھا گیا ہے،وہ درست نہیں ہے۔
كما في الدر المختار: (وإن جامع)المكلف آدميا مُشتهي(في رمضان أو جومع)و توارت الحشفة(في أحد السبيلين)أنزل أو لا(أو أكل أو شرب غذاء أو دواء عمداً أو احتجم فظن فطره به فأكل عمداً قضى)في الصور كلها(وكفر ككفارة المظاهر)الثابتة بالكتاب اھ (2/412) ۔
وفي رد المحتار: تحت(قوله: ككفارة المظاهر)مرتبط بقوله وكفر أي مثلها في الترتيب فيعتق أولا فإن لم يجد.صام شهرين متتابعين فإن لم يستطع أطعم ستين مسكينا لحديث الأعرابي المعروف في الكتب الستة اھ (2/412)۔
وفي رد المحتار: تحت(قوله ولو فدى عن صلاته في مرضه لا يصح ) ومقتضاه أن غير الشيخ الفاني ليس له أن يفدي عن صومه في حياته لعدم النص ومثله الصلاةولعل وجهه أنه مطالب بالقضاءإذا قدر ولا فدية عليه إلا بتحقيق العجز عنه بالموت فيوصي بها بخلاف الشيخ الفاني فإنه تحقق عجزه قبل الموت عن ادا الصوم وقضائه فيفدي في حياته(الى قوله)وبما قررنا ظهر أن قول الشارح بخلاف الصوم أي فإن له أن يفدي عنه في حياته خاص بالشيخ الفاني تأمل اھ (2/74) ۔
وفي الدر المختار: فإن عجز عن الصوم)لمرض لا يرجى برؤه أو كبر(أطعم)أي ملك (ستين مسكينا)ولو حكماولا يجزئ غير المراهق بدائع(كالفطرة) قدرا ومصرفا(أو قيمة ذلك)من غير المنصوص اھ
وفي رد المحتار: تحت (قوله لا يرجى برؤه)فلو برئ وجب الصوم رحمتي اھ (3/478) ۔
شدید تھکن اور چکر آنے کی وجہ سے رمضان کا روزہ توڑنے کا کفارہ ادا کرنا
یونیکوڈ روزے کی قضاء و کفارہ 0