ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین ماہ دس دن پہلے ایک طلاق رجعی دی دوسری اورتیسری طلاق نہیں دی دوران عدت میاں بیوی نے کسی قسم کارجوع بھی نہیں کیا اورنہ آئندہ کبھی ان میں سے ایک یا دونوں رجوع کرنا چاہتے ہیں مذکور عورت اس شخص کے مکان میں بچوں سمیت رہ رہی ہے ۔
سوال 1:کیایہ نکاح ٹوٹ گیا ہے؟
سوال2: کیا یہ عورت اس مرد کے ساتھ ایک مکان میں بغیر اس کی مرضی کے بغیرتجدید نکاح رہ سکتی ہے ؟
شخص مذکور نے ایک طلاق دینے کے بعد اگرعدت کے اندررجوع نہ کیا ہو تو عدت گزرنے سے وہ ایک طلاق رجعی، با ئن بن چکی ہے اور دونوں میاں بیوی کانکاح ختم ہوچکاہے اب بیوی کوعدت کے بعد بغیر تجدید نکاح کے شوہر کے گھر میں رہنا بھی درست نہیں،البتہ اگر میاں بیوی ضعیف ہوں یا بچوں کی وجہ سے ایک گھر میں رہنا چاہتے ہوں، تو الگ الگ کمروں میں مکمل پردہ کے ساتھ رہ سکتےہیں۔
كما في الهندية : إذا طلق الرجل امرأته طلاقا بائنا أو رجعيا أو ثلاثا أو وقعت الفرقة بينهما بغير طلاق وهي حرة ممن تحيض فعدتها ثلاثة أقراء سواء كانت الحرة مسلمة أو كتابية كذا في السراج الوهاج اھ(1/126)
وفي رد المحتار تحت (قوله وفي المحتى الج) حيث قال والأفضل أن يحال بيهما في البيتونة يستر إلا أن يكون فاسقافيحال بامرأة تقبة، وإن تعذر فلتخرج هي وخروجه أولى اهـ ملخصا، وفيه مخالفة لما مر، فإن السترة لا بد منها كما عبر المصنف تبعا للهداية. وهو الظاهر العربية الحلوة بالأجنبية ام (ج) ص ٥٣٨)
پشتو زبان میں بیوی کو "زمانہ خلاصہ دہ " یا" زمانہ پاتے دہ "کہنے سے طلاق واقع ہوگی؟
یونیکوڈ رجوع طلاق 0