میں ایک سرکاری سکول میں قاری کی حیثیت سے استاد ہوں، میں کرائے کے مکان میں رہتا ہوں، ابھی مالک ِمکان نے مکان خالی کرنے کا کہا ہے،میری اپنی زمین ہے، لیکن میرے پاس رقم بالکل نہیں ہے،تاکہ میں اس پر رہنے کے لئے گھر بناؤں، نیشنل بینک آف پاکستان میں سرکاری ملازمین کے لئے ایڈوانس تنخواہ کی سہولت موجود ہے، جو کہ بیس(۲۰) فیصد ایڈوانس تنخواہ دیتے ہیں، جس کا طریقہ کار یہ ہے کہ اگر میں مثال کے طور پر چار لاکھ (۴۰۰۰۰۰) روپے اضافی ادا کرنا چاہوں ،تو ایک سال میں اس پر پچاس ہزار (۵۰۰۰۰) روپے ادا کرنے ہوں گے، اسی طرح اگر میں ان پیسوں کو دو سال میں قسطوں پر ادا کرنا چاہوں ،تو ایک لاکھ روپے اضافی ادا کرنے ہوں گے ،تو کیا اس اضطراری حالت میں میرے لئے قرض لینا پھر اضافی رقم کے ساتھ قسطوں پر ادا کرنا جائز ہے ؟
نیشنل بینک آف پاکستان سے ایڈوانس تنخواہ وصول کرنا سرکاری ملازمین کے لئے جائز ہے،بشرطیکہ بینک پیشگی تنخواہ دینے کی بنیاد پر ملازمین سے قرض کی وصولی کے وقت کسی قسم کا سود اور اضافی چارجز وصول نہ کرے، اس لئے سائل کے لئے اضافی چارجز کی شرط پر ایڈوانس تنخواہ لینا جائز نہیں۔
قال للہ تعالیٰ: ﴿وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا﴾ (البقرة: 275)۔
وفي تفسير روح المعاني: الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبا أي يأخذونه فيعم سائر أنواع الانتفاع والتعبير عنه بالأكل لأنه معظم ما قصد به، والربا في الأصل الزيادة من قولهم: ربا الشيء يربو إذا زاد، وفي الشرع عبارة عن فضل مال لا يقابله عوض في معاوضة مال بمال وإنما يكتب اھ (2/ 47)۔
وفي مشكاة المصابيح: عن جابر رضي الله عنه قال : لعن رسول الله صلى الله عليه و سلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال: "هم سواء" . رواه مسلم (2/ 134)۔
گاڑی خریدنے کےلئے بینک سے سودی قرض لینا/نمازِ جمعہ کا طریقہ اور اس کو چھوڑنے والے کاحکم
یونیکوڈ مروجہ بینکاری 0