خلع کے بعد عدت کی کیا مدت ہے ؟ اور پھر بیوی کانان نفقہ کس طرح دیا جائگا اور کیا خلع کے بعدشوہر اپنی بیوی سے رجوع کرسکتاہے؟
سائلہ نے یہ نہیں لکھا کہ مذکور خلع یکطرفہ عدالتی خلع ہے یاباہمی رضامندی سے زوجین نے کیاہے ؟تاہم اگر میا ں بیوی کی رضامندی سے خلع کا معاملہ کیا جائے تو ایسا خلع شر عا طلاق با ئن کے حکم میں ہو تا ہے اور اس سے دونوں کا نکاح ختم ہو جاتا ہےلہذا بغیر تجدیدنکاح کے دونوں کا میاں بیوی کی طرح ساتھ رہنا شرعا جائز نہیں بلکہ ایک دوسرے سے علیحدہ ہوناضروری ہے، اور اس کی عدت تین ماہواریاں ہونگی اور عدت کے بعد وہ عورت دوسری جگہ نکاح کرنے میں بھی آزاد ہوگی، تاہم اگر دونوں دوبارہ ایک ساتھ رہنا چاہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نئے حق مہر کے تقرر کے ساتھ تجد ید نکاح کرنا لازم ہوگا، اور اس صورت میں شوہر کو آئند ہ فقط دو طلاقوں کا اختیار حاصل ہو گابشرطیکہ اس خلع سے پہلے کوئی طلاق نہ دی ہو اس لئے طلاق کے معاملہ میں احتیاط کی ضرورت ہے، جبکہ خلع کے اندر شوہر نے نا ن ونفقہ سے براءت کی شرط نہ لگائی ہو تو شوہرپر دوران عدت کانان ونفقہ بھی شرعا لازم ہوتاہےورنہ نہیں ۔
في الفتاوى الهندية :ولا تقع البراءة عن نفقة العدة في الخلع والمباراة والطلاق بمال إلا بالشرط في قوهم اھ (489/1)
وفيه ايضاً :(وحكمه) وقوع الطلاق البائن كذا في التبيين (۱/۲۸۸)
وفي الفتاوى الشامية: (قوله: والخلع من الكنايات) لأنه يحتمل الانخلاع عن اللباس، أو الخيرات، أو عن النكاح عناية، ومثله المبارأة (قوله: فيعتبر فيه ما يعتبر فيها) ويقع به تطليقة بائنة إلا إن نوى ثلاثا فتكون ثلاثا، وإن نوى ثنتين كانت واحدة بائنة كما في الحاكم (۳/٢٢٢)
بیوی کا پانچ سال شوہر سے علیحدہ رہنے کےبعد طلاق ہو جانے کی صورت میں عدت گرازنا لازم ہے؟
یونیکوڈ احکام عدت 0