السلام علیکم!
(۱) میں ایک گاڑی خریدنا چاہتا ہوں، اور میں بنک سے قرض لینا چاہتا ہوں، تو یہ قرض لینا صحیح ہے یا نہیں ؟
(۲)؛ نمازِ جمعہ کا طریقہ کیا ہے؟ اور اگر کسی نے ایک دو، تین جمع چھوڑ دیے تو اس کا کیا حکم ہے ؟
فی زماننا بینک سود پر قرض دیتے ہیں، اگر سوال میں مذکور بینک بھی ایسا ہی ہو تو سائل کے لئے اس سے قرض لینا شرعاً نا جائز و حرام ہے، جس سے احتراز لازم ہے۔
(۲): نمازِ جمعہ کے طریقہ سے اگر سائل کی مراد ادائیگئی نماز کا طریقہ ہو تو واضح ہو کہ اس کی ادائیگی بعینہ دیگر فرض نمازوں مثلاً صبح کے دو فرضوں کی طرح ہی ہے ،اور اگر کچھ اورمراد ہو تو اس کی مکمل وضاحت کے بعد اس سوال کو دوبارہ ای میل کریں ان شاء الله اس پر بھی غور کے بعد حکم شرعی بیان کر دیا جائے گا۔
جبکہ بلا کسی عذر کے محض سستی اور کاہلی کی بناء پر اس نماز کا ترک کر دینا بہت سخت مستوجبِ گناہ اور رحمتِ خداوندی سے دوری کا باعث ہے، حتی کہ ایک روایتِ مبارکہ میں مسلسل تین جمعہ سستی اور کاہلی کی وجہ سے ترک کرنے والے کے بارے میں وارد ہوا ہے کہ اللہ تعالی اس کے دل پر مہر لگا دیتے ہیں، لہذا بلاوجۂ شرعی اس کے ترک سے احتراز لازم ہے۔
کما قال الله تعالى: ﴿الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا﴾ (البقرة: 275) ۔
وفي مشكاة المصابيح: عن أبي الجعد الضميري قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من ترك ثلاث جمع تهاونا بها طبع الله على قلبه» . رواه أبو داود والترمذي والنسائي وابن ماجه والدارمي (1/ 433)۔
وفي مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح: (" طبع الله ") ، أي: ختم (" على قلبه ") : بمنع إيصال الخير إليه، وقيل: كتبه منافقا. (3/ 1024) -
وفي الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي: وتحريم الربا في النقدين (الذهب والفضة أو ما يحلّ محلهما من النقود الورقية الرائجة) اھ (5/ 3701)۔
وفي الفتاوى الهندية: وصلاة الجمعة ركعتان يقرأ في كل ركعة بفاتحة الكتاب وأي سورة شاء ويجهر بالقراءة فيهما كذا في محيط السرخسي (1/ 149)،
گاڑی خریدنے کےلئے بینک سے سودی قرض لینا/نمازِ جمعہ کا طریقہ اور اس کو چھوڑنے والے کاحکم
یونیکوڈ مروجہ بینکاری 0