کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے کہ زید عمر وسے جو تا خریدتا ہے ،جبکہ عمر وکے پاس ملکیت میں جوتا ہوتا نہیں، صرف تصویر میں دکھاتا ہے کہ اس طرح جوتا ہے ،معاملہ ہونے کے بعد عمر وزید سے مطلوبہ جوتے کی رقم لے کر کسی دکان سے اسی طرح کا جو تا خرید کر دید یتا ہے، تو آیا عمر وکا ایسا معاملہ کرنا درست ہے یا نہیں؟
سوال میں درج صورت تو درست نہیں، البتہ عمر وزید کیلئے دلال بن جائے، اور تصویر میں دکھائی گئی چیز کو فراہم کر کے زید سے اس کی قیمت اور اپنا نفع حاصل کرے تو یہ جائز ہو گا۔
كما في الفتاوى الهندية: ومنها في البدلين وهو قيام المالية حتى لا ينعقد متى عدمت المالية هكذا في محيط السرخسي ومنها في المبيع وهو أن يكون موجودا فلا ينعقد بيع المعدوم وما له خطر العدم كبيع نتاج النتاج والحمل كذا في البدائع وأن يكون مملوكا في نفسه وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه فلا ينعقد بيع الكلإ ولو في أرض مملوكة له ولا بيع ما ليس مملوكا له وإن ملكه بعده إلا السلم اھ (3/ 2)۔
وفى البحر الرائق: وأما شرائط المعقود عليه فأن يكون موجودا مالا متقوما مملوكا في نفسه وأن يكون ملك البائع فيما يبيعه لنفسه وأن يكون مقدور التسليم فلم ينعقد بيع المعدوم اھ (5/ 279)۔
رکشہ کمپنی والے کو ایڈوانس پیمنٹ دے کر ڈسکاؤنٹ حاصل کرنا/ پلاٹوں کی تعیین اور فائلوں سے قبل ایڈوانس پیمنٹ دینے کی صورت میں قیمت میں رعایت کرنا
یونیکوڈ خرید و فروخت 1