السلام علیکم!محترم مفتی صاحب!موجودہ حالات کے تناظر میں مجھے اعتکاف کے بارے میں مندرجہ ذیل سوالات پوچھنے تھے؟
(1):کیا مرد گھر میں اعتکاف میں بیٹھ سکتے ہیں؟
(2):گھر میں اعتکاف کی صورت میں کیا احتیاط اختیار کرنی ہوگی؟
(3):وہ کون سے ایسے کام ہیں،جو گھر میں بصورتِ اعتکاف انجام دے سکتے ہیں؟
واضح ہوکہ مردوں کےلئے رمضان المبارک کے آخری عشرہ کے مسنون اعتکاف کےلئے مسجد میں بیٹھنا ضروری ہے، مردوں کےلئے گھر میں اعتکاف میں بیٹھنا درست نہیں،اور رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف سنتِ مؤکدہ علی الکفایہ ہے،اور پورے محلے میں سے اگر کوئی ایک شخص بھی اعتکاف کےلئے محلے کی مسجد میں بیٹھ جائے،تو یہ سنت ادا ہو جائے گی،ورنہ محلے کے سارے لوگ گناہگار ہوں گئے۔
كما في الهندية: أما تفسيره فهو اللبث في المسجد مع نية الاعتكاف كذا في النهاية اھ(211/1)۔
وفي التاتارخانية: الاعتكاف هو اللبث في المسجد مع الصيام بنية الاعتكاف وفي الظهيرية: والأولى للرجل أن يعتكف من كل رمضان عشراً،وجوازه يختص بالمساجد، قال القدوري: ولا يصح الاعتكاف إلا في مسجد الجماعات،والافضل اعتكاف الرجل في الجامع،إذا كان ثمة قوم يصلون بجماعة،فإن لم يكن فإعتكافه في مسجد افضل اھ(410/2)۔