کیا حکومت کی طرف سے بینکوں کے ذریعے قرض لے کر مکان بنانا جائز ہے؟
حکومت کی طرف سے بینک کے ذریعے گھر بنانے کیلئے لوگوں کو جو قرض فراہم کیا جاتا ہے، وہ چونکہ سودی قرضہ ہے ،اور سودی معاملہ کوئی بھی ہو ،قرآن وسنت کی واضح نصوص کی رو سے شرعاً ناجائز اور حرام ہے ، اس لئے اس طرح کی اسکیموں کے ذریعے سودی قرض لے کر اپنی ضرورت پوری کرنے کے بجائے کسی فرد یا ادارے سے بلا سود قرض لے لیا جائے، یا مستند مفتیانِ کرام کی زیرِ نگرانی اپنے معاملات سر انجام دینے والے کسی اسلامی بینک سے جائز متبادل طریقے کے ذریعے اپنی مذکور ضرورت پوری کر لی جائے۔
کما قال الله تعالى: ﴿الَّذِينَ يَأْكُلُونَ الرِّبَا لَا يَقُومُونَ إِلَّا كَمَا يَقُومُ الَّذِي يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطَانُ مِنَ الْمَسِّ ذَلِكَ بِأَنَّهُمْ قَالُوا إِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبَا وَأَحَلَّ اللَّهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبَا﴾ (البقرة: 275)۔
وفي مشكاة المصابيح: عن جابر رضي الله عنه قال : لعن رسول الله صلى الله عليه و سلم آكل الربا وموكله وكاتبه وشاهديه وقال: "هم سواء" . رواه مسلم (2/ 134)۔
وفي الدر المختار: ما تقرر أن الديون تقضى بأمثالها اھ (۳/ ۶۰۵)۔
سونا قرض دے کر بعد میں کچھ کی ادائیگی کے لئے سونے اور بقیہ کی ادائیگی کے لئے نقد رقم کی شرط لگانا
یونیکوڈ سود 1