السلام علیکم!حضرت سال 2000 میں میں نے پورے ایک مہینے یعنی 30 روزے رکھنے کی منت مانی تھی،پر ناقص صحت کی وجہ سے اب تک رکھ نہیں پارہا ہوں،بہت مشکل سے رمضان کے مکمل روزے رکھ پاتا ہوں،حضرت اگر نفلی روزے نہ رکھنے کا کوئی فدیہ یا کفارہ ہے؟ تو مہربانی کر کے بتائیں، اللہ آپ کو جزاء خیر دیں،
سائل پر نذر ماننے کی وجہ سے ایک مہینے کے روزے رکھنا واجب ہو چکے ہیں،سائل کے لئے فی الحال اگر صحت کی خرابی کی وجہ سے روزے رکھنا ممکن نہ ہوتو جس وقت وہ تندرست ہو جائے،تو اس وقت یہ روزے رکھے،البتہ اگر مستقل بیماری کی وجہ سے صحت یابی کی امید نہ رہے،تو ان روزوں کا فدیہ ادا کر نا بھی جائز ہے، مگر زندگی میں جب کبھی روزہ رکھنے کی طاقت حاصل ہو جائے گی،اور روزے رکھنے کا وقت بھی ملے،تو ان روزوں کی قضا کرنا لازم ہوگا،جبکہ ایک روزے کا فدیہ صدقۃ الفطر کے برابر ہے، یعنی پونے دوسیر گندم یا اس کی موجودہ قیمت ۔
كما في رد المحتار: (وللشيخ الفانى العاجز عن الصوم الفطر ويفدى) وجوباً ولو في اول الشهر وبلا عدد فقير كالفطرة ولو موسراً (إلى قوله) وجوب الفدية على الشيخ ونحوه( قوله اصلاً بنفسه)كرمضان وقضائه والنذر كما مر فيمن نذر صوم الابد، وكذا لونذر صوماً معيناً فلم يصم حتى صار فانياً جازت له الفدية بحراھ (2/427)
وفى الهندية:واذا نذر ان يصوم كل خميس ياتي عليه فافطر خميسا واحداً فعليه قضاؤه وكذافى المحيط ولو اخر القضا حتى صار شيخافانيا اوكان النذر بصيام الابد فعجز لذلك او باشتغاله بالمعيشة تكون صناعته شاقة فله ان يفطر ويطعم لكل يوم مسكينا اھ(1/302) ۔
کیا محرم الحرام کی طرح باقی ایام میں بھی ایک روزے کے ساتھ دوسرا روزہ ملانا ہوگا؟
یونیکوڈ نفلی روزوں کے احکام 0