میرے گھر والوں نے طلاق کے پیپر دھوکہ سے بنواکر میرے دستخط لئے اور اس کو میری بیوی کے ہاں بھیجوا دیے اور میں اسے چھوڑنا نہیں چاہتاتھا کیا میرانکا ح ختم ہوچکاہے مہربانی کرکے کہ میرانکاح اگر باقی ہے تومجھے اس نمبر پرافتویٰ واٹسپ کردیں تاکہ میں اپنی بیوی کوگھر لیکر آسکوں مجھ سے دھوکہ سے طلاق نامہ پر دستخط لیے گئے ہیں اور میری کبھی نیت نہیں تھی اپنی بیوی کو چھوڑنے کی مہربانی کر کے جواب دیتا۔
( نوٹ) سائل نے فون پر بتایا کہ میں نے بیوی کو ڈرانے کے لئے طلاق نامہ پر دستخط کئے مجھے وکیل نے کہا کہ اگر طلاق نامہ بیوی نہ پڑھے گی توطلاق نہیں ہوگی۔
سائل نے اگر چہ وکیل کے کہنے پر بیوی کو ڈرانے دھمکانے کیلئے طلاق نامہ پر د ستخط کیے ہوں پھر اس طلاق نامے کو بیوی نے نہ بھی پڑھا ہو تب بھی سائل کے طلاق نامہ پر دستخط کرنے سے اس کی بیوئی پر طلاق نامے میں درج تین طلاقیں واقع ہو کر حرمتِ مغلظہ ثابت ہو چکی ہے، اب رجوع نہیں ہو سکتااوربغیر حلالۂ شرعیہ کے دونوں کا باہم عقدِ نکاح بھی نہیں ہو سکتا، جبکہ عورت ایامِ عدت کے بعد اپنی مرضی سے کسی دوسری جگہ عقدِ نکاح کرنے میں بھی آزاد ہے۔
كما في القرآن المجيد: فَإِنْ طَلَّقَها فَلا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجاً غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَها فَلا جُناحَ عَلَيْهِما أَنْ يَتَراجَعا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيما حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُها لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ (230)
وفي رد المحتار:ولو أقر بالطلاق كاذبا أو هازلاوقع قضاء لاديانة اهـ.
وفي الفتاوى الهندية: وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية (٤٧٣/١)