۱۔السلام علیکم! محترم مفتی صاحب! جمعہ کے دن خطبوں کے درمیان جو وقفہ ہوتا ہے ، کیا اس میں خاموش رہنا چاہیۓ یا کوئی دعا ہے جو کہ پڑھنا چاہیۓ؟
۲۔ تروایح کی نیت میں اگر صرف یہ کہا جائے کہ دو رکعت تراویح پڑھتا ہوں ، تو یہ نیت ٹھیک ہے یا نہیں؟
۱ ۔خطباتِ جمعہ کے درمیان وقفہ میں خاموش رہنا چاہیۓ ، ہاں! اگر دل ہی دل میں کوئی دعا مانگی جائے تو اس میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔
۲۔مذکور نیت بھی صحتِ تراویح کے لۓ کافی ہے۔
فی الدر المختار : (إذا خرج الإمام) من الحجرة إن كانت و إلا فقيامه للصعود شرح المجمع (فلا صلاة و لا كلام إلى تمامها) الخ(2/ 158)۔
و فی حاشية ابن عابدين : (قوله إلى تمامها) أي الخطبة لكن قال في الدرر لم يقل إلى تمام الخطبة كما قال في الهداية لما صرح به في المحيط و غاية البيان أنهما يكرهان من حين يخرج الإمام إلى أن يفرغ من الصلاة اھ(2/ 158)۔