محترم اسلام علیکم!
جناب یہ پوچھ رہا ہوں کہ میرے پاس پرانی گھڑی ہے. جس پر لکھا ہے کہ اس کی ڈائل پر چالیس مائیکرون سونے کی تہہ چھڑی ہوئی ہے. تو جناب کیا اس کو ہاتھ پر پہننے سے میری نماز ہوتی ہے کہ نہیں؟ اس کو پہننا جائز ہے کہ نہیں؟شکریہ
ایسی گھڑ جس پر سونے کا پانی دیاہوا ہو، وہ سونے کے حکم میں نہیں ہے۔ اس کا استعمال کرنا مردوں کے لیے جائز ہے۔اس لیے اگر سائل کی گھڑی کا ڈائل سونے کے پانی سے ملمع کیا ہوا ہے تو ایسی گھڑی پہننا اور اس میں نماز اداکرنا بلاشبہ جائز اور درست ہے۔
حاشیة درمختار مع شامي:
أما المطلی فلا بأس بہ․․․ لأن الطلاء مستہلک لا یخلص فلا عبرة بلونہ․ (۹/۴۹۷)