محترم مفتی صاحب، السلام علیکم!
میری بیٹی اسکول میں تعلیم حاصل کررہی تھی اور ساتھ ہی قرآن پاک بھی حفظ کررہی تھی مجھے یہ بات مناسب نہیں لگی اس لئے اسکول سے اٹھالیا کہ بعد حفظ کے اسکول داخل کردوں گی الحمدللہ وسط جولائی میں قرآن پاک کی تعلیم مکمل ہوجائے گی، مولا کریم اپنے فضل و کرم سے حافظہ باعمل بنائے۔
میری دلی خواہش ہے میری بیٹی مرد حضرات کی طرح رمضان مبارک میں نمازِ تراویح سنائے ایسا معلوم ہوتا ہے چودہ سو سال میں اسلام کا حلیہ ہی بدل کر رِہ گیا ہے، ہمارے بچوں سے معلوم ہوا ہے کہ ایک مسلک والے دوسرے مسلک والوں کے پیچھے ان کو نماز پڑھنے سے منع کرتے ہیں کچھ سمجھ میں نہیں آتاآخر ایسا کیوں؟
کتاب و سنت کی روشنی میں بتائیں میری بیٹی رمضان مبارک میں مرد حضرات کی طرح نماز تراویح پڑھاسکتی ہے یا نہیں؟ کوئی کہتا ہے ہاں کوئی کہتا ہے نہیں، ان مسلکوں کے چکروں نے مجھے چکر میں ڈال دیا ہے۔ شکریہ والسلام
تنہا عورتوں کی جماعت اگرچہ تراویح میں ہو شرعاً ناپسندیدہ اور مکروہ ہے اس سے احتراز چاہئے، اگر کوئی لڑکی حافظہ ہو تو قرآنِ کریم یاد رکھنے کی غرض سے وہ یومیہ نوافل میں، تہجد میں یا رمضان مبارک میں انفرادی طور پر تراویح میں منزل پڑھنے کا اہتمام کرے تاکہ عبادت کے ساتھ ساتھ قرآنِ پاک بھی یاد رہے۔
وفی الدر المختار: ویکرہ تحریمًا جماعۃ النساء ولو فی التراویح۔ (ج۱، ص٥٦٥) واللہ اعلم بالصواب
کسی بزرگ کا انتقال کے بعد لوگوں کے پکارنے پر ان کی مدد کےلۓ حاضر ہونا/اور اس کا عقیدہ رکھنا
یونیکوڈ احوال قبر 0