کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ امام صاحب نے عید الاضحی کی نماز پڑھائی اور دوسری رکعت میں تین واجب تکبیرات بھول گئے اور رکوع میں چلے گئے اور اسی طرح امام صاحب نے بغیر سجدۂ سہو کے عید الاضحی کی نماز پڑھالی ہے، آیا اب عید الاضحی کی نماز ہوئی یا نہیں؟
اور اسی امام صاحب کی اقتداء میں بعض مقتدیوں نے رکوع نہیں کیا اور سجدہ امام صاحب کے ساتھ کیا ہے تو ان مقتدیوں کی عید الاضحی کی نماز ہوئی یا نہیں؟
اگر عیدین کی نمازوں میں کثرتِ جماعت کی صورت میں سجدہ سہو کرنے سےانتشارکا اندیشہ ہو تو اس کے ترک میں حرج نہیں نماز درست ہوجاتی ہے جبکہ مذکور مقتدیوں نے اگر امام کے رکوع سے اُٹھ جانے کے بعد رکوع کرلیا ہو تو ان کی بھی نماز درست ادا ہوچکی ہے لیکن اگر انہوں نے بالکل ہی رکوع چھوڑدیا ہو تو تارکِ فرض ہونے کی وجہ سے ان کی نماز نہیں ہوئی ان پر دو رکعت پڑھنا لازم ہے۔
والسہو فی صلاۃ العید والجمعۃ والمکتوبۃ والنطوع سوأ والمختار عند المتأخرین عدمہ فی الاولین لدفع الفتنۃ۔ (رد المحتار: ج۲، ص۱۲)
(قولہ وترک رکن بلا قضاء) کما لو ترک سجدۃ من رکعۃ وسلم قبل الاتیان بہا۔ (شامی: ج۱، ص۶۲۹)۔
بعد نمازِ عیدین، دعا سے متعلق حضرت تھانوی اور حضرت انور شاہ صاحب کے فتاویٰ کے درمیان تعارض
یونیکوڈ عیدین 0عیدین اور نمازِ جمعہ کی جماعت میں شرکت نہ کرنے والےسیکیورٹی اہلکاروں کے لۓ نماز کا حکم
یونیکوڈ عیدین 0