السلام علیکم
سلام کے بعد عرض یہ ہےکہ ہمارا علاقہ دیہاتی ہے اور صحرا اس سے ایک کلو میٹر کے فاصلہ پر ہے اور ہمارے گاؤں میں ایک جنازہ گاہ ہے ،جو تیس سال سے جنازگاہ کے طور پر استعمال ہوتی ہے اور اب دس سال سے عیدگاہ کے طور پر بھی استعمال ہورہی ہے، اس کا حکم کیا ہے؟ اس میں عید کی نماز پڑھنا کیسا ہے؟
اور دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ عیدگاہ کے قریب ایک مسجد ہے اور وہ مسجد والے عیدگاہ میں نہیں آتے تو امام صاحب کو کیا کرنا چاہیۓ کہ وہ لوگوں کو عیدگاہ آنے پر مجبور کرے یا مسجد میں نماز پڑھائے؟ اس سے مسجد والوں میں اختلاف پیدا ہوتا ہے۔
تنقیح: قریبی لوگوں کے مسجد میں نہ آنے اور مسجد میں ہی عید کی نماز پڑھنے پر زور دینے کی کیا کیا وجوہات ہیں؟
جواب تنقیح: کوئی وجہ نہیں ہے، بلکہ ویسے نہیں آتے۔
عیدگاہ میں نماز ِعید پڑھنا مسنون ہے، ا س لۓ کوئی وجہ نہ ہو تو امام صاحب موصوف کو چاہیۓ کہ عیدگاہ میں نمازِ عید کا اہتمام کرے۔
فی صحيح البخاري: عن أبي سعيد الخدري، قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج يوم الفطر والأضحى إلى المصلى، فأول شيء يبدأ به الصلاة اھ(2/ 18)۔
وفی الفتاوى الهندية: الخروج إلى الجبانة في صلاة العيد سنة وإن كان يسعهم المسجد الجامع، على هذا عامة المشايخ وهو الصحيح، هكذا في المضمرات اھ (1/ 150)۔
وفی البحر: والخروج إلی الجبانة سنة لِصلوٰة العید (إلی قوله) لو صلی العید فی الجامع ولم یتوجه إلی المصلی فقد ترك السنة اھ (۲/ ۱۵۹)۔
بعد نمازِ عیدین، دعا سے متعلق حضرت تھانوی اور حضرت انور شاہ صاحب کے فتاویٰ کے درمیان تعارض
یونیکوڈ عیدین 0عیدین اور نمازِ جمعہ کی جماعت میں شرکت نہ کرنے والےسیکیورٹی اہلکاروں کے لۓ نماز کا حکم
یونیکوڈ عیدین 0