(+92) 0317 1118263

جمعہ

جمعہ کی اذانِ اول سے مراد ،کہ جس کےبعد خرید و فروخت اور دیگر کاروبار ممنوع ہوجاتے ہیں

فتوی نمبر :
60736
| تاریخ :
2006-02-02
عبادات / نماز / جمعہ

جمعہ کی اذانِ اول سے مراد ،کہ جس کےبعد خرید و فروخت اور دیگر کاروبار ممنوع ہوجاتے ہیں

کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جمعہ کے دن اذان کے بعد کاروبار کرنے کو جو حرام کہا گیا ہے،آیا اذانِ اوّل سے حرام ہوگا یا اذانِ ثانی سے؟ مدلل جواب دے کر ممنون فرمائیں ،غیر مقلدین حضرات اذانِ ثانی کو بدعتِ عثمانی کہتے ہیں یعنی نعوذ باللہ حضرت عثمانؓ نے یہ بدعت شروع کی ہے، آپ ﷺ کے دور میں اذانِ ثانی نہیں تھی، اس طرح حضراتِ شیخین کے دور میں بھی نہیں تھی، لہٰذا جمعہ کے دن ، جمعہ کی اذانِ ثانی بدعت ہے، ہمارے پاس اس کا کیا جواب ہے؟

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

غیر مقلدین کا جمعہ کی اذانِ ثانی کو بدعت قرار دینا دین سے دوری، بدعت کی تعریف سے جہالت اور احادیثِ مبارکہ سے ناواقفیت پر مبنی ہے، کیونکہ آپ علیہ السلام نے خلفاء ِراشدین کی سنتوں کی پیروی کا بھی حکم فرمایا ہے اور حضرت عثمانؓ بلاشبہ خلیفہ راشد ہیں اور اذان کا اضافہ ایسے دور میں کیا گیا جس وقت نبی کریمﷺ کے صحبت یافتہ اصحاب بکثرت موجود تھے، اُن میں سے کسی نے بھی اس پر نکیر نہیں کی، بلکہ ضرورت سمجھ کر اُسے قبول کر لیا اور اس پر اُن کا اجماع ہو گیا اور اجماعِ امت بھی موجبِ عمل ہوتا ہے، اس لیے یہ سنتِ عثمانی ہے جن کا اتباع لازم ہے اور اس پر دورِ صحابہ سے لےکر آج تک تمام اُمت کا عمل رہا ہے، لہٰذا اس قسم کی جاہلانہ باتوں سے احتراز واجب ہے۔
جبکہ جمعہ کے دن اذانِ اول کے بعد سے کاروبار کرنا یا کوئی ایسا کام کرنا جو سعی الی الجمعہ میں مانع ہو ، مکروہِ تحریمی ہے، اس سے بھی اجتناب لازم ہے۔

مأخَذُ الفَتوی

ففی صحيح البخاري: عن الزهري، قال: سمعت السائب بن يزيد، يقول: «إن الأذان يوم الجمعة كان أوله حين يجلس الإمام، يوم الجمعة على المنبر في عهد رسول الله - صلى الله عليه وسلم - ، وأبي بكر، وعمر - رضي الله عنهما - ، فلما كان في خلافة عثمان بن عفان - رضي الله عنه- ، وكثروا، أمر عثمان يوم الجمعة بالأذان الثالث، فأذن به على الزوراء، فثبت الأمر على ذلك»(2/ 9)۔
و فی فتح الباري: وقوله في هذه الرواية التي خرجها البخاري هنا: ((فثبت الأمر على ذلك))، يدل على أن هذا من حين حدده عثمان استمر، ولم يترك بعده.وهذا يدل على أن علياً اقر عليه، ولم يبطله، فقد أجتمع على فعله خليفتان من الخلفاء الراشدين -رضي الله عنهم أجمعين -. (8/ 231)۔
و فی شرح القسطلاني إرشاد الساري لشرح صحيح البخاري: فلما كان في خلافة عثمان، - رضي الله عنه- ، وللأصيلي زيادة: ابن عفان (وكثروا) أي: الناس (أمر عثمان يوم الجمعة بالأذان الثالث) أول الوقت عند الزوال، فهو ثالث بالنسبة لإحداثه، وإلاّ فهو الأوّل وجودًا. كما مر. (فأذن به) بضم الهمزة، مبنيًّا للمفعول (على الزوراء، فثبت الأمر) في الأذان (على ذلك) أي: على أذانين وإقامة في جميع الأمصار، ولله الحمد. (2/ 179)۔
و فی مرقاة المفاتيح: فثبت الأمر على ذلك. قال الحافظ: والذي يظهر أن الناس أخذوا بفعل عثمان في جميع البلاد إذ ذاك لكونه خليفة مطاع الأمر، لكن ذكر الفاكهاني: أن أول من أحدث الأذان الأول بمكة الحجاج، وبالبصرة زياد، وبلغني أن أهل المغرب الأدنى الآن لا تأذين عندهم سوى مرة. وروى ابن أبي شيبة من طريق ابن عمر قال: الأذان الأول يوم الجمعة بدعة، فيحتمل أن يكون قال ذلك على سبيل الإنكار. ويحتمل أنه يريد لم يكن في زمن النبي صلى الله عليه وسلم، وكل ما لم يمكن في زمنه يسمى بدعة لكن منها ما يكون حسناً۔(4/ 492)۔
و فی الدر المختار: (و وجب السعي إليها وترك البيع) ولو مع السعي، في المسجد أعظم وزرا (بالأذان الأول) في الأصح وإن لم يكن في زمن الرسول بل في زمن عثمان. وأفاد في البحر صحة إطلاق الحرمة على المكروه تحريما۔(2/ 161)۔
و فی حاشية ابن عابدين: (قوله في الأصح) قال في شرح المنية. واختلفوا في المراد بالأذان الأول فقيل الأول باعتبار المشروعية وهو الذي بين يدي المنبر لأنه الذي كان أولا في زمنه - عليه الصلاة والسلام - وزمن أبي بكر وعمر حتى أحدث عثمان الأذان الثاني على الزوراء حين كثر الناس. والأصح أنه الأول باعتبار الوقت، وهو الذي يكون على المنارة بعد الزوال. اهـ. (2/ 161)۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه

فتوی نمبر 60736کی تصدیق کریں
Related Fatawa متعلقه فتاوی
  • جمعہ کے دو خطبوں کے درمیان دعا دل میں مانگنی چاہیے یا ہاتھ اٹھا کر ؟

    یونیکوڈ   اسکین   جمعہ 0
  • خطبہ اور بیان کے دوران ذکر کرنا

    یونیکوڈ   اسکین   جمعہ 0
  • جمعہ کے دن گھرپر ظہر کی نماز کس وقت اداکریں؟

    یونیکوڈ   اسکین   انگلش   جمعہ 0
  • جمعہ کے پہلے چارسنتیں اگررہ جائے توکیا کرناچاہئے؟

    یونیکوڈ   اسکین   انگلش   جمعہ 0
  • جہاں پنج وقت نماز باجماعت ادا نہ ہو، وہاں جمعہ کی نماز اداہوگی؟

    یونیکوڈ   اسکین   جمعہ 0
  • فیکٹری میں الگ الگ مسجدوں میں دو نماز جمعہ

    یونیکوڈ   اسکین   انگلش   جمعہ 0
  • جمعہ سے پہلی والی چار رکعات سنت جمعہ کے بعد پڑھنا

    یونیکوڈ   اسکین   انگلش   جمعہ 0
  • نماز جمعہ سے قبل امام خطبہ دے رہا ہو اس وقت نماز پڑہنا

    یونیکوڈ   اسکین   انگلش   جمعہ 1
  • فیکٹری میں جمعہ کی نماز ادا کرنا

    یونیکوڈ   اسکین   جمعہ 0
  • کمپنی کے اندر کی مسجد میں قیامِ جمعہ

    یونیکوڈ   جمعہ 0
  • گاؤں میں جمعہ قائم کرنے کی شرائط اور اس کا حکم

    یونیکوڈ   جمعہ 1
  • نماز جمعہ مسجد میں پڑہنا - ایک مسجد میں دو نماز

    یونیکوڈ   انگلش   جمعہ 0
  • خطبہ جمعہ کے دوران بیٹھنے کا طریقہ

    یونیکوڈ   جمعہ 0
  • جمعہ کہاں قائم ہوسکتاہے؟

    یونیکوڈ   جمعہ 0
  • جمعہ کے خطبوں کے دوران بیٹھنے کی مخصوص ہیئت/سلام کے بعد سینے پر ہاتھ رکھنے کا حکم

    یونیکوڈ   جمعہ 0
  • ۱۵۰ گھروں پر مشتمل گاؤں میں نمازِ جمعہ کا حکم

    یونیکوڈ   جمعہ 0
  • ۵۰ گھروں پر مشتمل گاؤں میں جمعہ قائم کیا جا سکتا ہے یا نہیں؟

    یونیکوڈ   جمعہ 0
  • لفظ نورِ"مجسم " کا مطلب /بالغ اولاد کی بداعمالی کا گناہ والدین کو ملے گا یا نہیں ؟

    یونیکوڈ   جمعہ 0
  • ایک ہی محلہ کی دو مسجدوں میں نمازِ جمعہ کا قیام

    یونیکوڈ   جمعہ 0
  • نمازِ جمعہ کے صحیح ہونے کی شرائط/قبل از نمازِ جنازہ میت کے دعا/

    یونیکوڈ   جمعہ 0
  • تین وقتی نماز کے مصلیٰ پر نمازِ جمعہ کی ادائیگی کا حکم

    یونیکوڈ   جمعہ 0
  • ملازمین کے کام کے تسلسل کے پیشِ نظر جمعہ کی دو جماعتیں کرانا

    یونیکوڈ   جمعہ 0
  • مدرسہ میں جمعہ وعیدین قائم کرنے کا حکم

    یونیکوڈ   جمعہ 1
  • کسی مسجد میں نمازِ جمعہ کے قیام کے لیے پانچ وقتہ نماز کا ہونا ضروری نہیں

    یونیکوڈ   جمعہ 0
  • نماز کیلئے وقف جگہ جو کہ شرعی مسجد نہ ہو وہاں نمازِ جمعہ کی ادائیگی

    یونیکوڈ   جمعہ 0
...
Related Topics متعلقه موضوعات