(+92) 0317 1118263

کاروبار

آن لائن اپلیکیشن(IDA App)کے ذریعے کاروبار کرکے پیسے کمانا

فتوی نمبر :
63727
| تاریخ :
2023-04-11
معاملات / مالی معاوضات / کاروبار

آن لائن اپلیکیشن(IDA App)کے ذریعے کاروبار کرکے پیسے کمانا

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مفتی صاحب میرا نام شکیل احمد ہے، میں لاھور سے ہوں میرا گاوں نروڈ نزد واہگہ باڈر کے پاس ہے، آج کل ایک ایپ ( IDA App کے نام سے )چل رہی ہے، اس ایپ میں لوگ تقریبا 40,000 ہزار روپے جمع کرواتے ہیں اور اس کے جمع کروانے کے بعد ان کو تیس کلک (Click) ملتی ہیں، کلک کی صورت میں پانچ ڈالر ملتے ہیں۔
اس ایپ میں علمائے کرام بھی شامل ہیں، چند مولانا اس ایپ کو جائز قرار دے رہے ہیں اور مفتی حضرات اس ایپ کو ناجائز قرار دے رہے ہیں، اس ایپ میں کام کرنے والوں کوانعام دیاجارہاہے، جو افراد 50,000 روپے جمع کروارہے ہیں انہیں ڈبل کرکے ایک لاکھ روپے دیئے جارہے ہیں، اس بارے میں شرعی راہنمائی درکار ہے۔

الجوابُ حامِدا ًو مُصلیِّا ً

واضح ہو کہ محض کلک کرنا کوئی ایسا معقود علیہ امر نہیں کہ جس پر باقاعدہ اجرت لی جائے اور نہ ہی عموماً مذکور نوعیت کے اپلیکیشن یا ویب سائٹ کے ذریعہ کاروبار کے نام پر سرمایہ اکٹھا کرنے والوں کا اصل مقصد کوئی کاروبار ہوتاہے، بلکہ ان کا مقصدمحض ممبرشپ کے ذریعہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس چین میں شامل کرکے ان سے سرمایہ اکٹھا کرنا ہوتاہے، جس کے لۓ ممبران کو” نیٹ ورک مارکیٹنگ“ کے طریقہ کارپر ڈاؤن چین میں شامل ہونے والوں کی رقم سے کمیشن کی لالچ دیکر کمپنی کی زیادہ سے زیادہ تشہیر کی جاتی ہے ، چنانچہ آئی ڈی اے (IDA) ایپ کا طریقہ کار بھی بہ ظاہر نیٹ ورک مارکیٹنگ پر مشتمل بلاک چین کی طرح ہے، کہ جس کے ممبر بننے یا بنانے کا مقصد کوئی کاروبار نہیں ہوتا، بلکہ کمپنی کو اپنی تشہیر کے لۓ زیادہ سے زیادہ ممبرز اور سرمایہ کی ضرورت ہوتی ہے، جس کے لۓ کمپنی لوگوں سے مخصوص رقم لیکر اس چین کا حصہ بنالیتی ہے اور مزید لوگوں کو شامل کرنے کے لۓ انہیں ایک لنک دیاجاتاہے، پھر اگرکوئی شخص اس پرانے ممبرکے توسط سے اس چین کا حصہ بنتاہے، تو اس کی رقم سے پرانے ممبر کو کمیشن دیاجاتاہے، اور یہ سلسلہ کمیشن درکمیشن چلتا رہتاہے، لیکن اگر کوئی ممبر مزید لوگوں کو شامل کرنے میں ناکام رہے، تو اس کو کمیشن کی صورت میں منافع بھی نہیں ملتا، جو کہ غرر اور قمارکی ایک صورت ہے۔
اسی طرح اس بلاک چین میں کمپنی اور ممبر کے درمیان ہونے والے معاملے کی حیثیت اور نوعیت کی کوئی وضاحت بھی نہیں ، بلکہ ایک مجہول عقد کے نتیجے میں اسے نفع مل رہا ہوتاہےاوراس کمپنی میں بالواسطہ ممبرز بننے والوں کے عمل سے ماقبل کے ممبرکو بغیر کسی محنت وعمل کے منافع بھی مل رہاہے، جو شرعاًجائز نہیں۔
نیز IDA کا ویب سائٹ www.ida-app.com غیر فعال اور بلاک ہوچکی ، جس سے اس کا جعلی اور غیر قانونی ہونا بھی واضح ہوجاتاہے۔

مأخَذُ الفَتوی

قال اللہ سبحانہ و تعالی :﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَ الْمَيْسِرُ وَ الْأَنْصَابُ وَ الْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ﴾.(المائدة:90)۔
و لا خلاف بین أہل العلم في تحریم القمار ، و أن المخاطرۃ من القمار ، قال ابن عباس : إن المخاطرۃ قمار ، و إن أہل الجاہلیۃ کانوا یخاطرون علی المال و الزوجۃ ، و قد کان ذلک مباحاً إلی أن ورد تحریمہ۔( أحکام القرآن للجصاص: ۱/۳۹۸)۔
نہی رسول اللّٰہ صلى الله عليه و سلم عن بَیْعِ الْغَرَرِ (مسلم، ابوداؤد: 6۷۳۳)۔
و لو کان الخطر من الجانبین جمیعًا و لم یدخلا فیہ محللاً لا یجوز ؛ لأنہ في معنی القمار ، نحو أن یقول أحدہما لصاحبہ : إن سبقتني فلک عليّ کذا ، و إن سبقتک فلي علیک کذا ، فقبل الآخر"(بدائع الصنائع فصل في شروط جواز السابق ۸/۳۵۰ دار الکتب العلمیۃ بیروت)۔
لأن القمار من القمر الذي يزداد تارةً و ينقص أخرى ، و سمي القمار قماراً ؛ لأن كل واحد من المقامرين ممن يجوز أن يذهب ماله إلى صاحبه ، و يجوز أن يستفيد مال صاحبه و هو حرام بالنص۔(شامی: 6/403)۔

واللہ تعالی اعلم بالصواب
دار الافتاء جامعه بنوریه عالمیه

فتوی نمبر 63727کی تصدیق کریں
0     1346
Related Fatawa متعلقه فتاوی
...
Related Topics متعلقه موضوعات