السلام علیکم ! کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہماری فیکٹری جامع بنوریہ کے اطراف میکڑ فارما کے قریب موجود ہے، ہماری فیکٹری کےچوتھی منزل پرجائے نماز بنی ہوئی ہے، جہاں پر صرف ظہر اور عصر کی نماز باجماعت تمام چھٹیوں کے دنوں کے علاوہ پابندی سے روزانہ ہوتی ہے اور مغرب کی نماز باجماعت کبھی کبھی ہوجاتی ہے ، عشاء اور فجر کی نماز اگر کچھ لوگ پڑھتے بھی ہیں تو بغیر جماعت کے، نوعیت یہ ہے کہ ہماری فیکٹری کے اطراف میں تقریباً آدھاکلومیٹر کے اندراندر جامع بنوریہ سمیت تقریباً ۲۵ جامع مساجد موجود ہیں اور ہماری فیکٹری میں جمعہ کی نماز باجماعت ادا ہوتی ہے ۔
سوال یہ ہے کہ کیا موجودہ صورت میں ہمارے یہاں جمعہ کی نماز ہونی چاہیۓ ؟ اور اب تک سال پانچ چھ سالوں کے دوران جن لوگوں نے جمعہ کی نماز یہاں ادا کی ہے ان کے لۓ اب کیا حکم ہے؟ براہِ مہربانی قرآن وحدیث کے حوالے سے راہ نمائی فرمائیں۔
مذکور فیکٹری میں نمازِ جمعہ ادا کرنے کے لۓ آنے کی اگر عام اجازت ہو تو شرعی ضابطہ کے حساب سے وہاں جمعہ ادا ہوجاتا ہے، لیکن جمعہ کسی بڑے مجمع اور جامع مسجد میں ادا کرنا چاہیۓ تاکہ مسلمانوں کی کثرت کا مظاہرہ ہو، جامع مسجد کو چھوڑ کر فیکٹری کی چھت وغیرہ پر نمازِ جمعہ قائم کرنا نا پسندیدہ ہے اور اس سے مسجد کی فضیلت بھی حاصل نہیں ہوتی۔
ففي الدر المختار: (الإذن العام) من الأمام، وهو يحصل بفتح أبواب الجامع للواردين (الى قوله) (فلو دخل أمير حصنا) أو قصره (وأغلق بابه) وصلى بأصحابه (لم تنعقد) ولو فتحه وأذن للناس بالدخول جاز وكره اھ(2/ 152)۔
وفی حاشية ابن عابدين: (قوله الإذن العام) أي أن يأذن للناس إذنا عاما بأن لا يمنع أحدا ممن تصح منه الجمعة عن دخول الموضع الذي تصلى فيه وهذا مراد من فسر الإذن العام بالاشتهار، وكذا في البرجندي إسماعيل وإنما كان هذا شرطا لأن الله - تعالى - شرع النداء لصلاة الجمعة بقوله {فاسعوا إلى ذكر الله} [الجمعة: 9] والنداء للاشتهار وكذا تسمى جمعة لاجتماع الجماعات فيها فاقتضى أن تكون الجماعات كلها مأذونين بالحضور تحقيقا لمعنى الاسم بدائع اھ (2/ 151)۔