میں کلفٹن کراچی میں ایک کمپنی میں کام کرتا ہوں جس میں تقریبا آٹھ سو یا نو سو آدمی کام کر رہے ہین، اس بلڈنگ میں ہماری ایک چھوٹی مسجد ہے جہاں ظہر کی نماز باجماعت ادا ہوتی ہے اور کبھی کبھی مغرب وعصر بھی باجماعت ادا ہوتی ہے، پچھلے پانچ ، چھ مہینے پہلے کسی بندے نے دارالعلوم کراچی سے فتویٰ لایا اور سوال پوچھا اس نے کہ کیا اس موجودہ صورت میں جمعہ کی نماز ادا ہو سکتی ہے؟ جبکہ اند نمازیوں کی تعداد دو سو تک پہنچ جاتی ہے اور امام بھی جمعہ پڑھانے کے لیے باہر سے آتے ہیں تو ان کا جواب آیا کہ ایسی جگہ جمعہ کی نماز پڑھا صحیح ہے۔ میرا آفس جہاں موجود ہے وہان پر بہت ساری مسجدیں قریب قریب ہیں ، سو میٹر کے فاصلے سے اور ہمارا ٓفس یہاں پندرہ سال سے ہے آپ کی راہ نمائی چاہیے ایسی جگہ میں نمازِ جمعہ پڑھنے کے متعلق اور اس کے شرائط بھی بتائیے؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ ہماری کمپنی کے نگرانوں نے ایک الگ جگہ عورتوں کے لیے بنائی ہے جہاں وہ نمازِ جمعہ ادا کر سکیں باجماعت تو کیا یہ صحیح ہے؟
۱۔ جب یہ کمپنی کراچی شہر کی حدود میں داخل ہے تو اس میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی بلاشبہ جائز اور درست ہے ہاں اگر سب ملازمین کے قرب وجوار کی کسی جامع مسجد جا کر نمازِ جمعہ کی ادائیگی سے کام میں حرج نہ ہوتا ہو تو بہتر ہے کہ جامع مسجد جا کر نماز ادا کریں ، ورنہ اپنی کمپنی میں پڑھنے سے بھی نماز بلاشبہ ادا ہوجائےگی۔
۲۔ اولاً تو تنہاء عورتوں کی نماز مکروہ ہے اور ثانیاً ان پر نمازِ جمعہ لازم بھی نہیں، اس لیے انہیں انفرادی طور پر اور نمازِ ظہر کا اہتمام چاہیے، یہی ان کے حق میں بہتر اور شریعت مطہرہ کے بھی موافق ہے۔
ففی الفتاوى الهندية: (ولأدائها شرائط في غير المصلي) . منها المصر هكذا في الكافي(إلی قوله) وتؤدى الجمعة في مصر واحد في مواضع كثيرة وهو قول أبي حنيفة ومحمد - رحمهما الله تعالى - وهو الأصح اھ (1/ 145)
ففی الفتاوى الهندية: ويكره إمامة المرأة للنساء في الصلوات كلها من الفرائض والنوافل إلا في صلاة الجنازة. هكذا في النهاية اھ (1/ 85)