السلام علیکم
ابھی کچھ دن قبل میری بہن کی طلاق ہوئی ہے، میرے بہنوئی نے غصے میں آ کر مار پٹائی اور گالیاں دے کر تین طلاقیں دے کر بہن کو باہر نکال دیاہے، بہن کو نکاح کے وقت تقریباً آٹھ تولہ چوڑیاں تحفے میں دی تھیں، اب وہ مطالبہ کر رہا ہے کہ مجھے وہ چوڑیاں واپس کرو ، نہیں تو میں حقِ مہر کے دو لاکھ اور جہیز میں دیا گیا سامان واپس نہیں دوں گا ، اس لئے آپ مفتی حضرات سے گذارش ہے کہ قرآن و سنت کی روشنی میں ہمیں اس مسئلہ کا حل بتائیں! بہت بہت شکریہ
صورتِ مسئولہ میں سائل کے بہنوئی کے خاندان میں عورت کو شادی موقع پر جو زیورات دیے جاتے ہیں، اگر وہ صرف استعمال کیلئے نہ دیے جاتے ہوں ، بلکہ مالک بنا کر دیے جاتے ہوں اور مذکور بہنوئی نے بھی مالکا نہ طور پر یہ زیورات دیے ہوں، عاریت (استعمال) کے طور پر دینے کی صراحت نہ کی ہو تو اب طلاق کی صورت میں بہنوئی کا مذکور زیورات کا مطالبہ کرنا اور اس کی وجہ سے جہیز اور حقِ مہر کو روکنا شرعاً جائز نہیں، جس سے اس کے بہنوئی کو احتراز لازم ہے۔
کما فی الهداية : قال و إن وهب هبة لذي رحم محرم منه فلا رجوع فيها لقوله عليه الصلاة و السلام: إذا كانت الهبة لذي رحم محرم منه لم يرجع فيها ؛ و لأن المقصود فيها صلة الرحم و قد حصل "وكذلك ما وهب أحد الزوجين للآخر"؛ لأن المقصود فيها الصلة كما في القرابة۔اھ (3/ 292)-
عورت کو والدین کی طرف سے ملی ہوئی بھینس اور اس کے بچوں میں کیا سسرال والوں کا حق ہوگا؟
یونیکوڈ ہدیہ 0