کیا فرماتے ہیں مفتیانِ کرام کہ ادویہ ساز کمپنیاں جو مختلف ادویات کے سیمپل ڈاکٹرز کو دیتے ہیں، اور ان پر واضح لکھا ہوتا ہے کہ سیمپل برائے فروخت نہیں ہے ، اب کسی ہسپتال میں یہ سیمپل ڈاکٹرز تک نہیں پہنچتی، بلکہ وہاں موجود میڈیکل سٹور والا یہ سیمپل لیتا اور فروخت کرتا ہے ،اور باز پرس پر یہ جواز پیش کرتا ہے کہ وہ ان سیمپل کے فروخت والی آمدنی سے غریبوں کے گھروں کو چلاتا ہے ،اور میڈیکل کمپنیوں کے نمائندوں کی نوکریوں کو بھی بچاتا ہے ، اب اس کا یہ فعل اور جواز قابل قبول ہے کہ نہیں ؟ اور یہ رقم جو سیمپل فروخت کرنے سے حاصل ہوتی ہے حلال ہے کہ حرام ؟
دواساز کمپنیوں کے نمائندگان کی طرف سے اگر سیمپل ڈاکٹر حضرات تک پہنچانے کے لئے ہسپتال یا میڈیکل اسٹور والوں کو دیا جاتا ہو تو ایسی صورت میں چونکہ یہ سیمپل ان کے پاس ڈاکٹر حضرات کی امانت ہو گی، اس لئے ان کے ذمہ ڈاکٹر حضرات تک وہ سیمپل پہنچانا لازم اور ضروری ہو گا، ڈاکٹرز کو سیمپل دیے اور ان کے علم میں لائے بغیر میڈیکل اسٹور والوں کا سوال میں مذکور توجیہ پیش کر کے سیمپل فروخت کر دینا امانت میں خیانت ہونے کی وجہ سے شرعاً جائز نہیں، اور نہ ہی ایسی صورت میں حاصل ہونے والی آمدنی ان کے لئے شرعاً حلال ہو گی۔
لما في التنزيل العزيز إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُكُمْ أَنْ تُؤَدُّوا الْأَمَانَاتِ إِلَى أَهْلِهَا). [النساء: 58]۔
وفيه ايضاً: ﴿يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُمْ بَيْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَنْ تَكُونَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِنْكُمْ﴾ (النساء: 29)۔
وفي صحيح البخاري؛ عن أبي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "آية المنافق ثلاث: إذا حدث كذب، وإذا وعد أخلف، وإذا اؤتمن خان" (1/ 16)۔
رکشہ کمپنی والے کو ایڈوانس پیمنٹ دے کر ڈسکاؤنٹ حاصل کرنا/ پلاٹوں کی تعیین اور فائلوں سے قبل ایڈوانس پیمنٹ دینے کی صورت میں قیمت میں رعایت کرنا
یونیکوڈ خرید و فروخت 1