کیا ہم اجتماعی طور پر اللہ کا قرب حاصل کرنے کی نیت سے روزہ رکھ کر فلسطینی بھائی بہنوں کے لئے دعا کا اہتمام کر سکتے ہیں؟یہ گناہ تو نہیں ہے یا بدعت کے زمرے میں تو نہیں آئے گا؟نیت خالصتاً اجتماعی دعا کرنا مقصود ہے۔
انفرادی طور پر روزہ رکھ کر اس کے بعد فلسطینی بہن بھائیوں کے لئے دعاؤں کا اہتمام کرنا تو بلاشبہ جائز اور درست ہے،البتہ اس عمل کو اجتماعی شکل دینا،پورے اہلِ محلہ اور اہلِ علاقہ کا اجتماعی طور پر نفلی روزے رکھنے اور اس کے بعد کسی جگہ جمع ہوکر اجتماعی دعاؤں کا اہتمام کرنا،اور اس عمل میں شرکت نہ کرنے والوں کو طعن وتشنیع کا نشانہ بنانا ایسا عمل ہے،جو "قرونِ ثلاثہ مشہود لہا بالخیر"سے ثابت نہیں،اس لئے اس سے اجتناب کرنا چاہیئے۔
کما فی الفتح المنعم: و البدعة أصلها ما أحدث على غير مثال سابق و تطلق في الشرع في مقابل السنة فتكون مذمومة ، و التحقيق أنها إن كانت مما تندرج تحت مستحسن في الشرع فهي حسنة ، و إن كانت مما تندرج تحت مستقبح فهي مستقبحة ، و إلا فهي من قسم المباح۔(3/546)۔
و فی مرقاۃ المفاتیح : و عن أبي الدرداء، قال : قال رسول الله - صلى الله عليه و سلم - " « دعوة المرء المسلم لأخيه بظهر الغيب مستجابة ، عند رأسه ملك موكل ، كلما دعا لأخيه بخير قال الملك الموكل به : آمين و لك بمثل » " ( رواه مسلم) اھ (4/1526) ۔
کیا محرم الحرام کی طرح باقی ایام میں بھی ایک روزے کے ساتھ دوسرا روزہ ملانا ہوگا؟
یونیکوڈ نفلی روزوں کے احکام 0