محترم و مکرم و معزز جناب علماء و مفتیانِ کرام صاحب دامت برکاتہم
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
(۱) دریں مسئلہ چہ گفتند کہ رمضان کے معتکف نے غلبۂ شہوت میں , اس حال میں کہ اس کے ساتھ بے ریش لڑکا بھی موجود ہے , بد فعلی سے بچنے کے لئے رات کے وقت مشت زنی کرلی , آیا اعتکاف باطل ہوا یا نہیں ؟ اور قضاء کتنے دن کی کرے گا؟
(۲) ایک آدمی نے اپنی بیوی کو ۳ طلاق دے دیں, اس آدمی کی ساس جو پولیس میں آفیسر ہے اس نے اپنے داماد کو کہا کہ اگر تو میری بیٹی کو اپنے پاس نہیں رکھے گا تو تجھ کو پھانسی دے دوں گی , اب اس نے طلاق شدہ بیوی کو اپنے پاس رکھا ہے لیکن عورت نے حلالہ بھی نہیں کروایا ، لوگوں نے اس آدمی کو سمجھایا بھی ہے لیکن وہ نہیں مانتا ، آیا اس آدمی کے ساتھ کھانا پینا تعلقات رکھنا کیسا ہے؟
(۳) اگر ایک بستی میں جمعہ کی شرائط موجود نہیں اس بستی میں جمعہ کی نماز ادا کرلی بعد العلم جمعہ کی قضاء کی جاۓ گی یا ظہر کی؟
(۴) اگر آدمی کی ایک بیٹا اور بیٹی ہے ، بیٹی کسی وجہ سے گم ہوگئی, ۱۵-۲۰ سال بعد اس لڑکی کا نکاح اپنے بھائی سے ہوگیا , بھائی بہن کے بارے میں کسی کو معلوم نہیں، ۳-۴ بچے پیدا ہونے کے بعد علم ہوا تو ا ب اولاد اور ان کا کیا حکم ہے۔
(۵) کرکٹ کھیلنے کے بارے میں کیا حکم ہے مدرسہ میں طلبہ اور استاد کرکٹ کھیلتے ہیں، کھیل میں بحث وغیرہ ہوہی جاتی ہے , بحث کی وجہ سے استاد اپنے طلبہ کو حکم دیتا ہے کہ میرے سبق کے اندر تو نے داخل نہیں ہونا, اس وجہ سے کرکٹ کا کیا حکم ہے۔
(۶) احنافؒ کی پوری نماز کا حدیث سے ثبوت۔
(۱) جی ہاں صورتِ مسئولہ میں شخص مذکور کا اعتکاف مسنون فاسد ہوگیا ہے اور اس کے ذمہ کم از کم ایک دن رات کی قضاء لازم ہے جس میں روزہ رکھنا بھی ضروری ہے۔
(۲) صورتِ مسئولہ کا بیان اگر واقعۃً درست ہو تو شخصِ مذکور مطلقہ (بحرمت مغلظہ) بیوی کو ازدواجی حیثیت سے اپنے پاس رکھنے کی وجہ سے سخت گناہ گار اور فعلِ حرام کا مرتکب ہورہا ہے، شخصِ مذکور پر لازم ہے کہ مذکور مطلقہ عورت سے فوراً علیحدگی اختیار کرے ، اور اب تک کے لئے اپنے اس ناجائز و حرام فعل پر اللہ تعالی کےسامنے خوب آہ و زاری اور ندامت کے ساتھ بصدقِ دل توبہ و استغفار کرے اور اگر وہ اپنی اس ناجائز حرکت سے باز نہ آئے تو ایسے شخص سے معاشرتی بائیکاٹ کرنے کے ساتھ اس کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کی جاسکتی ہے۔
(۳) صورتِ مسؤلہ میں نمازِ جمعہ کی ادائیگی درست نہ ہونے کی وجہ سے شخصِ مذکور کے ذمہ ظہر کی قضاء پڑھنا لازم اور ضروری ہے۔
(۴) جناب سائل محترم اس جزیہ کا جواب مندرجہ ذیل تنقیحات کے جوابات موقوف ہے۔
تنقیحات:
(۱) سوال میں مذکور خط کشیدہ عبارت کا کیا مطلب ہے آیا لوگوں کو ان کے بہن بھائی ہو نے کا علم نہیں تھا یا کہ خود انہیں بھی بہن بھائی ہونے کا علم نہیں تھا؟
(۲) بوقتِ منگنی اور بعد از منگنی ان دونوں کی ولدیت کیا بتائی جاتی رہی ؟ رشتہ خود ان دونوں نے آپس میں طے کیا یاکسی اور نے طے کرایا اور آخر الذکر صورت میں لڑکے اور لڑکی کا تعارف کس طرح کرایا گیا؟
(۳) جب لڑکی گم ہوئی تو اس وقت خود اس کی اور اس کے مذکور بھائی کی کیا عمر تھی؟ لڑکی گم شدگی کے بعد کس کے پاس رہتی رہی اور بھائی تک کس طرح پہنچی؟
(۴) لڑکی کے گم شدگی کے وقت مذکور لڑکے کی عمر کتنی تھی اور اس دوران لڑکا کس کے پاس رہتا رہا ؟
(۵) بہن بھائی ہونے کا علم کس طرح اورکب ہوا ؟ کتنے بچے پیدا ہونے کے بعد علم ہوا ؟ اور کیا بعد از علم بھی کوئی بچہ ہوا ؟
(۶) بوقتِ منگنی یا نکاح ان کے والدین میں سے کوئی ایک یا دونوں حیات تھے یا نہیں؟ اور انہیں اس نکاح کا علم ہوا کہ نہیں؟ علم ہونے کی صورت میں انہوں نے اس بارے میں کیا کہا؟
(۷) اب یہ دونوں ایک دوسرے سے علیحدہ ہوچکے ہیں یا نہیں؟ براہِ کرم مندرجہ بلا تنقیحات کا جواب وضاحت کے ساتھ لکھ کر اس سوال کو دوبارہ ارسال کردیں ان شاء اللہ حکمِ شرعی سے آگاہ کیا جائے گا۔
(۵) کرکٹ سے مقصود جسمانی ورزش یادل و دماغ کی تفریح ہو اور اُسے مستقل مقصد نہ بنایا جائے اور نہ ہی اس سے شرعی فرائض کا ترک لازم آتا ہو اور نہ ہی تعلیم میں رکاوٹ و غلفت اور کسی مسلمان کی ایذاء کا پہلو پایا جاتا ہو , تو اس کے کھیلنے کی گنجائش ہے تاہم اگراستاد و شاگرد ایک ساتھ کھیلتے ہوں تو اس دوران بھی استاذ کا احترام لازم ہے , کھیل کو بے ادبی کا جواز بنالینا درست نہیں اگر پھر بھی یہی صورت درپیش ہوتو الگ الگ کھیلنا چاہیئے مگر اس کھیل کی وجہ سے استاذ کا شاگرد کو اپنے سبق سے منع کرنا بھی درست نہیں اس سے بھی احتراز لازم ہے۔
(۶) اس سلسلہ میں درجِ ذیل کتب کا مطالعہ ان شاء اللہ مفید رہے گا۔
۱) مسائل نماز: حضرت مولانا حبیب الرحمٰن ۔
۲) مسنون نماز (مکمل و مدلل) حضرت مولانا صوفی عبدالحمید سواتی۔
۳) رسول اکرم کی نماز : مولانا جمیل احمد۔
فی الفتای الھندیة : (و منھا الجماع و دواعیه) فیحرم علی المعتكف الجماع و دواعیه نحو المباشرة (الی قوله) و الجماع عامدًا او ناسیا لیلا او نھارا یفسد الاعتكاف انزل او لم ینزل و ما سواه یفسد اذا انزل الخ (ج۱؍ص۲۱۳)۔
و فی ردالمحتار : فالاصل أن الجماع المفسد للصوم ھو الجماع صورة و ھو ظاھر ، أو معنی فقط و ھو الانزال عن مباشرة بفرجه لا فی فرج او فی فرج غیر مشتھی عادة ، او عن مباشرة بغیر فرجه فی محل مشتھاة عادة ففی الانزال بالكف او بتفخیذ او تبطین وجدت المباشرة بفرجه لافی فرج الخ (ج ۲؍ص۳۹۹)۔
و فی البحر : لان المباشرة الماخوذة فی معنی الجماع اعم من كونھا مباشرة الغیر أو لا بان یراد مباشرة هی سبب الانزال سواء كان ما بوشر مما یشتھی عادة او لا الخ ( ۲؍۲۷۲)۔
و فی البدائع : و لو جامع امراته فیما دون الفرج فانزل او باشرھا او قبلھا او لمسھا بشھوة فانزل یفسد صومه و علیه القضا و لا كفارة علیه و كذا اذا فعل ذلك فانزلت المرأة لوجود معنی الجماع و ھو قضاء الشھوة بفعله و ھو المس (الی قوله) و لو عالج ذكره فامنی فاختلف المشائخ فیه قال بعضھم لا یفسد و قال بعضھم یفسد و ھو قول محمد بن سلمة و الفقیه أبی اللیث لوجود قضاء الشھوة بفعله فكان جماعا من حیث المعنی (الی ان قال) و ان وجد الجماع صورة و معنیً و ھو قضاء الشھوة الخ (2/94)۔
و فی المرقاة : رخص للمسلم ان یغضب علی أخیه ثلاث لیال لقلته ولا یجوز فوقھاإلا إذا كان الھجر ان فی حق من حقوق الله تعالیٰ فیجوز فوق ذلك الخ( ۸؍۳۵۶ )۔
و فی الدر : (ويشترط لصحتها) سبعة أشياء: الأول: (المصر وهو ما لا يسع أكبر مساجده أهله المكلفين بها) وعليه فتوى أكثر الفقهاء مجتبى الخ
و فی الشامیۃ تحت : (قوله و يشترط إلخ) قال في النهر : و لها شرائط وجوبا و أداء منها : ما هو في المصلى . و منها ما هو في غيره و الفرق أن الأداء لا يصح بانتفاء شروطه و يصح بانتفاء شروط الوجوب و نظمها بعضهم فقال : الخ( ۲؍۱۳۷)۔