میری بیوی نے عدالت سے یک طرفہ خلع لیا ہے ،مجھے عدالتی نوٹس تک نہیں بھجوایا،اس کے بعد میں نے اپنے محلہ کی مسجد میں بعد از نمازِ ظہر کھڑے ہوکر اس بات کی تصدیق کی کہ میں نے شرعی طلاق نہیں دی ہے ،علاقہ کے ایک مفتی صاحب اور ایک علامہ صاحب بھی میرے پاس تصدیق کرنے آئے ان کو بھی میں نے حلفاْ بتادیا کہ میں نے شرعی طلاق نہیں دی ہے،اب میری بیوی کے والدین نے اس کا آگے نکاح کردیا ہے ،اس نکاح کی تقریب میں محلہ کے چند وہ لوگ بھی بیٹھےتھےجن کو تمام معاملات کا علم تھا ،اس کے بارے میں شریعت کا کیا فرمان ہے کہ اس کا نکاح ہوا کہ نہیں اور نکاح میں شامل ہونے والے کیا گناہ گار ہوئے کہ نہیں ؟مہربانی فرماکر تفصیل سے بیان کریں۔
واضح ہو کہ خلع بھی دیگر عقودِ مالیہ کی طرح ایک عقد ہے،جس کی درستگی کے لئے فریقین کی باہمی رضامندی اور باقاعدہ ایجاب و قبول شرط ہے،لہذا صورتِ مسئولہ میں اگر سائل نے واقعۃً طلاق نہ دی ہواور سائل کی بیوی نے شوہر کی رضامندی کے بغیر یکطرفہ خلع کی ڈگری حاصل کرلی ہو تو یہ خلع شرعاً معتبر نہیں،اور اس سے نکاح ختم نہیں ہوا،بلکہ بدستور برقرار ہے،لہذا سائل کی ساس اور سسر کا اپنی بیٹی کا دوسری جگہ نکاح کرنا شرعاً جائز نہیں تھا،جس کی وجہ سے وہ سخت گناہ گار ہوئے ہیں،اور جو لوگ اصل صورتِ حال سے واقف ہونے کے باوجود اس نکاح میں شریک ہوئے،تو وہ بھی گناہ گار ہوئے ہیں لہذا ان سب پر اپنے گناہ کی وجہ سے بصدقِ دل توبہ واستغفار اور آئندہ کے لئے دوبارہ اس قسم کے ناجائز کاموں سے اجتناب لازم ہے،جبکہ اگر دوسرے شوہر کو واقعہ کا صحیح علم نہیں تھا،تو یہ نکاح شرعاً فاسد ہے،لہذا اس پر لازم ہے کہ بیوی کو متارکت کے الفاظ کہہ کر علیحدہ کردے،تاکہ عورت شوہر کے پاس واپس لوٹ جائے۔
کما فی الصحیح لمسلم: فقال ابوسعید اما ھذا فقد قضی ما علیہ سمعت رسول اللہ ﷺ یقول من رأی منکم منکرا فلیغیرہ بیدہ فان لم یستطع فبلسانہ فان لم یستطع فبقلبہ وذلک اضعف الایمان الحدیث(ج1 ص51 کتاب الایمان ط: سعید)۔
وفی التاتارخانیۃ: فی المخلص والایضاح: الخلع عقد یفتقر الی الایجاب والقبول یثبت الفرقۃ ویستحق علیھا العوض الخ (ج5 ص5 کتاب الطلاق الفصل السادس عشر ط: زکریا)۔
وفی الھندیۃ: لایجوز للرجل ان یتزوج زوجۃ غیرہ وکذلک المعتدۃ کذا فی السراج الوھاج الخ (ج1 ص280 کتاب النکاح القسم السادس ط: ماجدیہ)۔
وفیھا أیضاً: وفی مجموع النوازل الطلاق فی النکاح الفاسد یکون متارکۃ ولاینتقص من عدد الطلاق کذا فی الخلاصۃ الخ( ج1 ص330 کتاب النکاح الباب الثامن فی النکاح الفاسد ط: ماجدیہ)۔