میرا سوال یہ ہے کہ میرے والد صاحب نے دو شادیاں کی ہیں ، ہم دو بھائی ہیں اور میری دوسری ماں سے بھی میرے دو بھائی ہیں ، ان میں سے ایک بھائی کا ذہنی توازن صحیح نہیں، بالکل مستانہ ہے،تو پوچھنا یہ تھا کے ہمارے ابو کی وراثت میں اُس کا بھی اتنا حق ہے جتنا ہمارا ؟ اگر ہاں تو وہ بھی بتائیں ؟ یا اگر ہم باقی بھائیو ں سے اس کا حصہ کم ہے تو مہربانی کرکے وہ بھی بتا دیں کہ کتنا حصہ ہے ؟
سائل کا جو بھائی ذہنی طور پر معذور ہے، وہ بھی والد مرحوم کے ترکہ میں دیگر بیٹوں کی طرح برابر شریک اور حصہ دار ہوگا، البتہ والد مرحوم کے ترکہ میں سے ہر بھائی کے حصے کا تناسب معلوم کرنے کے لئے والد مرحوم کے ورثاء (بیواؤں، بیٹوں ، اور بیٹیوں و غیرہ) کی تفصیل ذکر کرکے سوال دوبارہ ای میل کردیں، اس پر غور فکر کے بعد ان شاء اللہ حصوں کے تناسب اور تفصیل سے آگاہ کردیا جائیگا۔
كما في الهندية : ويستحق الإرث بإحدى خصال ثلاث : بالنسب وهو القرابة والسبب وهو الزوجية والولاء الخ (كتاب الفرائض، ج4 ص 448ط: ماجدیۃ)۔
وفي السراجي : المانع من الإرث أربعۃ الرق والقتل واختلاف الدين واختلاف الدارين الخ (ص ۲ط: بشری)۔
ترکہ کی تقسیم(مرحومہ کے بالواسطہ و بلا واسطہ ورثاء =1 حقیقی بیٹا 1 سوتیلا بیٹا 2 حقیقی بیٹیاں 2 دو سوتیلی بیٹیاں)
یونیکوڈ احکام وراثت 0