کیا 12ربیع الاول کا روزہ رکھنا صحیح ہے یا نہیں ؟
اگرچہ مذکور تاریخ کاروزہ رکھنافی نفسہ ناجائز اور ممنوع نہیں،مگر اس کو ثابت اور یہ سمجھ کر رکھنا کہ اس تاریخ کاروزہ رکھنے میں زیادہ ثواب ملتا ہے،جیسا کہ بعض جہلاء نے اسے سنت کا درجہ دیکر عام کرنے کی کوشش بھی شروع کردی ہے،تو یہ محض دین سے دوری اور جہالت پر مبنی حرکت ہے،اور اس طرح کسی مباح امر کے لزوم کا قول کرنا شرعاً بدعت کہلاتا ہے،جسں پر احادیثِ مبارکہ میں سخت قسم کی وعیدیں وارد ہوئی ہیں،جبکہ یقینی طور پر اس تاریخ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش ثابت بھی نہیں،البتہ پیر کادن جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا یقینی دن ہے،پورے سال اس دن کا روزہ رکھنا مستحب اور خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے،لہذا اس دن روزہ رکھنا چاہیئے۔
کما فی مسلم:عن أبي قتادة أن رسول الله صلی الله عليه وسلم سئل عن صوم الاثنين فقال"فيه ولدت وفيه أنزل على"الحديث اھ (1/368) ۔۔
وفي مرقاة المفاتيح تحت قوله:(فيه ولدت وفيه انزل علىّ)قال الطيبي اختياراً للاحتمال الثاني اى فيه وجود نبيكم وفيه نزول كتابكم وثبوت نبوته فأي يوم أولى بالصوم منه؟( الی قولہ)أن الزمان قد يتشرف بما يقع فيه اھ (4543)-
وفي كنز العمال:عن انس (رضی اللہ)نھی عن صوم ایامِ يوم الفطر والنحر وأيام التشريق:"الحديث اھ(8/286) ۔
وفي الدرفي تعريف البدعة:وھي اعتقاد خلاف المعروف عن الرسول وفي رد المختار تحته"بأنها ما احدث عن خلاف الحق الملتقى عن رسول الله صلى الله عليه وسلم من علم او عمل اوحال بنوع شبھة واستحسان وجعل دينا قویماً وصر اطاً مستقيما اھ (1/560 )۔
کیا محرم الحرام کی طرح باقی ایام میں بھی ایک روزے کے ساتھ دوسرا روزہ ملانا ہوگا؟
یونیکوڈ نفلی روزوں کے احکام 0