۱۔ کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم دو پاٹنر ہیں، ایک کمپنی نے ہمیں کام دیا تھا (سپر یٹر بنانے کے لئے) اور اس کی ڈائیاں بھی دی تھیں، ہم اس سے کام کرتے تھے۔ یہ آلہ بناتے تھے۔ اور منافع ہمارے در میان آدھا آدھا تقسیم ہوتا تھا۔ اب کمپنی والوں نے ہم سے اپنی ڈائیاں واپس لے لیں۔ اور کہا کہ تم اپنی ڈھائیاں بنا کر اس سے مال تیار کرتے رہو ۔ اب یہ ڈائیاں میرے پارٹنر بھائی شہزاد کی کمپنی میں بنیں۔بجلی ، مزدور، محنت سب اسی کا ہے ،تو کیا اس کے بنانے پر وہ اپنی مزدوری لینے کا حقدار ہے۔ جبکہ یہ ڈائیاں اب ہم دونوں کے درمیان مشترک ہیں۔ اور ہم اس سے مشترکہ طور پر مال تیار کر رہے ہیں۔
۲۔ دوسری بات یہ ہے کہ ہم دونوں پاٹنر چار آیٹم بناتے ہیں، دو میں بناتا ہوں اور دو بھائی شہزاد بناتا ہے، اب اس کے بنانے پر جو بھی خرچ وغیرہ آتا ہے چاہے وہ ہم اکیلے کریں، یا مزدور لگائیں، وہ ہمیں دینے ہوتے ہیں۔ تو کیا اس صورت میں پہلے ہم بجلی مزدوری کے اخراجات نکالیں یا پورامنافع آدھا آدھا تقسیم کریں۔ یہ عمل درست ہے کہ نہیں؟
اگر مذکور ڈائیاں سائل کے مشورے سے بنی ہوں اور طے بھی یہ ہوا ہو کہ کسی چیز کے بنانے پر جو اخراجات ہوں گے وہ مشترکہ برداشت کریں گے تو اس صورت میں اس پر آنے والے اخراجات یعنی بجلی اور مزدوری وغیرہ کے اخراجات بھی دونوں پر برابر لازم ہوں گے۔جبکہ مذکور معاملہ میں نفع لینے کی بہتر صورت یہ ہے کہ اخراجات منہا کرنے کے بعد صافی نفع باہم تقسیم کیا جائے ۔
وفي الفقه الإسلامي وأدلته للزحيلي: تعريف شركة الأعمال أو الأبدان: وهي أن يشترك اثنان على أن يتقبلا في ذمتهما عملاً من الأعمال، ويكون الكسب بينهما كالخياطة والحدادة والصباغة ونحوها، فيقولا: اشتركنا على أن نعمل فيه على ما رزق الله عز وجل من أجرة، فهو بيننا على شرط كذا، وهي المعروفة بشركة الحمالين وسائر المحترفة كالخياطين والنجارين والدلاّلين (السماسرة) ليكون بينهما كسبهما متساوياً أو متفاوتاً، سواء اتحدت حرفتهما كنجار ونجار، أو اختلفت كخياط ونجار. وتسمى شركة الصنايع وشركة التقبل وشركة الأبدان وشركة الأعمال. وهي اليوم شائعة في ورشة الحدادة أو النجارة ونحوهما اھ (5/ 3887)
وفیھا أیضا: اقتسام الربح في هذه الشركة: أما اقتسام الربح في هذه الشركة فيكون بحسب الضمان لا بالعمل حقيقة، فإذا عمل أحد الشريكين دون الآخر بأن مرض أو سافر فالأجر بينهما بحسب ما شرطا؛ لأن الأجر في هذه الشركة إنما يستحق بضمان العمل لا بالعمل فعلاً؛ لأن العمل قد يكون من نفس الشريك، وقد يكون من غيره كالخياط إذا استعان برجل على الخياطة، فإنه يستحق الأجر، وإن لم يعمل لوجود ضمان العمل منه، ويكفي اشتراط العمل عليهما اھ (5/ 3912)۔
ایک شریک کا کمپنی سے قرض سے لیکر اس پر اسی کمپنی سے فلیٹ خریدکر شرکت ختم ہونے کے بعد باقی شرکاء کا اس فلیٹ کی موجودہ مارکیٹ ویلیو کے اعتبار سے قرض کی وصولی کا مطالبہ کرنا
یونیکوڈ شرکت و مضاربت 0جس کی آمدنی کا معلوم نہ ہو کہ حلال یا حرام, اس کے ساتھ کاروباری معاملات کرنا
یونیکوڈ شرکت و مضاربت 0سرمایہ دار کا، کاروبار کے اختتام پر سامان فروخت کرکے سرمایہ وصول کرنے کی شرط لگانا
یونیکوڈ شرکت و مضاربت 0شرکاء کا مشترکہ چیز , کسی ایک شریکِ کو حوالے کیے بغیر گفٹ کر کے اس کے نام کردینے کا حکم
یونیکوڈ شرکت و مضاربت 0کاروباری بندے کو رقم دی لیکن کوئی معاہدہ , شراکت یا مضاربت کی تصریح و تعیین نہ ہوئی
یونیکوڈ شرکت و مضاربت 0والد نے بیٹے کو زندگی میں کاروبار کے لیے جو رقم دی تھی وہ والد کے ترکے میں شامل ہوگی؟
یونیکوڈ شرکت و مضاربت 0