کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام و مفتیانِ عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ یہاں ابوظہبی میں اسلامی بنک سے قسطوں پر کار لینے کا یہ طریقہ ہے کہ مجلسِ بیع میں ایک معین رقم ، تمام قسطوں کی اور ہر قسط کی رقم طے ہو جاتی ہے اور اگر کسی قسط کی ادائیگی میں ایک دوبار تاخیر ہو جائے تو اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا جاتا، لیکن اگر تیسری مرتبہ بھی تاخیر ہو تو بنک والے گاڑی کو ضبط کر لیتے ہیں اس کے بعد جو قسطیں ادا نہیں کی گئیں اولاً ان کی ادائیگی کا مطالبہ کرتے ہیں، بصورت ِدیگر جتنی قسطیں ادا کی گئی ہیں وہ بغیر کسی کٹوتی کے واپس کر کے گاڑی واپس لے لیتے ہیں۔ جتنی مدت گاڑی استعمال ہوئی ہے اس کا بعض اوقات کرا یہ لیتے ہیں اور بعض اوقات اس مدت کا کرایہ نہیں لیتے، اب پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس طرح کا معاملہ کرنا شریعت میں جائز ہے ؟
صورتِ مسئولہ میں مذکور طریقہ سے قسطوں پر بنک سے گاڑی خریدنا شرعاً بھی جائز اور درست ہے، مگر اقالہ یعنی گاڑی کی واپسی کی صورت میں بینک کے طرز ِعمل کی مکمل تحقیق کر کے اُسے لکھ کر دوبارہ دار الافتاء بھیج دیں۔ ان شاء اللہ اس پر بھی غور کیا جائے گا۔
كما في الدر المختار: (وصح بثمن حال) وهو الأصل (ومؤجل إلى معلوم) لئلا يفضي إلى النزاع ولو باع مؤجلا صرف لشهر به يفتى اھ (4/ 531)
وفي المبسوط للسرخسي: وإذا عقد العقد على أنه إلى أجل كذا بكذا وبالنقد بكذا أو قال إلى شهر بكذا أو إلى شهرين بكذا (إلی قوله) وهذا إذا افترقا على هذا فإن كان يتراضيان بينهما ولم يتفرقا حتى قاطعه على ثمن معلوم، وأتما العقد عليه فهو جائز؛ لأنهما ما افترقا إلا بعد تمام شرط صحة العقد اھ (13/ 8)
وفی الهداية شرح البداية؛ أنه يزاد في الثمن لأجل الأجل اھ (3/ 58)۔
رکشہ کمپنی والے کو ایڈوانس پیمنٹ دے کر ڈسکاؤنٹ حاصل کرنا/ پلاٹوں کی تعیین اور فائلوں سے قبل ایڈوانس پیمنٹ دینے کی صورت میں قیمت میں رعایت کرنا
یونیکوڈ خرید و فروخت 1