کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ مسمیٰ عصمت خان اور اس کے رشتہ داروں کے پاس وراثتی زمین ہے جو کہ ان کے آباؤ اجداد سے ان کو ورثہ میں ملی ہے، تقریباً سو سال سے مذکورہ زمین پر ان کا قبضہ ہے اور تصرف بھی ہے۔ ان کے قوم ہی کے لوگوں نے اس زمین پر دعوی کیا ہے کہ یہ زمین ہماری ہے اور ہمارے بڑوں نے یہ زمین استعمال کے لئے تمہارے بڑوں کو دی تھی، جبکہ اس دعوی پر ان کے پاس گواہ بھی نہیں ہیں اور عصمت خان کے بڑوں نے اپنے رشتہ داروں کو اس بارے میں کچھ نہیں بتایا۔ کہ یہ زمین انہوں نے ہمیں ہبہ کی ہے یا کس ترتیب سے دی ہے، بہر حال سو سال سے اس پر عصمت خان کا قبضہ ہے اور اس دوران میں مخالفین کے بڑوں نے بھی کوئی دعوی نہیں کیا ،جبکہ آس پاس کے لوگوں میں دو قسم کے لوگ ہیں بعض کہتے ہیں کہ یہ زمین ان کی ہے اور وہ بھی محض ہماری دشمنی اور ان کی دوستی کی بناء پر دعویدار ہیں۔ لیکن شرعی طور پر اس بات پر قرآن اٹھانے کے لئے کوئی بھی آمادہ نہیں کہ یہ زمین کس کی ہے، اب پوچھنا یہ ہے کہ شریعت کی روشنی میں بتائیں کہ یہ زمین کس کی ہے؟
اگر واقعۃً ایک صدی سے مذکور زمین مسمی عصمت خان اور اس کے آبا ءو اجداد کے زیر قبضہ رہی ہو اور وہ اس میں اپنی مرضی سے تصرف بھی کرتے رہے ہوں اور اس دوران کسی نے دعوی بھی نہ کیا ہو تو اب مذکور عرصہ کے بعد کسی شخص کا اس پر بلاوجہ ِشرعی دعویٰ کرنا خصوصاً جبکہ اس کے پاس اپنے دعوے پر کوئی گواہ بھی نہ ہوں قطعاً باطل اور غیر مسموع ہے، لہذا مذکور دیگر افراد پر لازم ہے کہ اپنے مذکور غلط دعویٰ سے احتراز کریں۔ اب اگر وہ اس کے باوجود اپنے باطل دعؤوں سے سائل اور اس کے متعلقین کے لئے پریشانی اور ایذاء رسانی کا سبب بنے ہوئے ہوں تو ایسے مفسدین کے شر سے بچاؤ کے لئے ان کے خلاف قانونی چارہ جوئی بھی کی جاسکتی ہے۔
کمافی الفتاوی الخیریۃ: قال فی فتاوی الولوالجی:رجل تصرف زماناً فی ارض ورجل آخر رای الارض والتصرف ولم یدع ومات علیٰ ذلک لم تسمع بعد ذلک دعویٰ ولدہ فتترک علیٰ المتصرف لان الحال شاھد اھ(2/55)۔
ترکہ کی تقسیم(مرحومہ کے بالواسطہ و بلا واسطہ ورثاء =1 حقیقی بیٹا 1 سوتیلا بیٹا 2 حقیقی بیٹیاں 2 دو سوتیلی بیٹیاں)
یونیکوڈ احکام وراثت 0کسی نے حصۂ میراث اپنی زندگی میں طلب نہ کیا ہو تو اس کے ورثاء کا اس کے حصے کا مطالبہ کرنا
یونیکوڈ احکام وراثت 1