محترم بھائی صاحب !السلام علیکم میں آپ سے رہنمائی چاہتا ہوں ،شریعت کے اعتبار سے حرم شریف میں اعتکاف کرنے میں مندرجہ ذیل سوالات پر (1):جیسے کہ معلوم ہے کہ مکہ معظمہ کے مسجد کے اندر بیت الخلاء اور وضوء خانہ دستیاب نہیں ہے، تو کیا کسی ایسے شخص کے لئے جوکہ رمضان کے اخیر دس ایام کا اعتکاف کر رہا ہو ،اجازت ہے کہ وہ اس بیت الخلاء کا استعمال کرے ،جو باب عبد العزیز کے سامنے مسجد سے باہر زیر زمین موجود ہے ؟
(2):جیسے کہ معلوم ہے کہ حرم میں کھانے کی اشیاء لے جانا ممنوع ہے ،تو کیا جائز ہے کہ قریبی کھانے کی جگہ جاکر سحری وافطاری کا کھانا لیا جائے ،خصوصاً اس وقت جب کوئی اور موجود نہ ہو اسے لانے کے لئے ،اور کیا حرم کے داخلہ کی جگہ کے باہر کھایا جا سکتا ہے ،کیوں کہ قانوناً مسجد کے اندر لے جانا منع ہے؟
(3):کیا نہانا اور کپڑے بدلنا اعتکاف کے دوران جائز ہے؟
معتکف کےلئے مسجد سے باہر واقع بیت الخلاء غسل خانہ اور وضو خانہ استعمال کرنا،اور بقدرِ ضرورت سحری وافطاری کےبندوبست اور کھانے کےلئے باہر جانا شرعاً جائز ہے،بشرطیکہ مذکور حاجات کے علاوہ کسی اور غیرضروری امرمیں مشغولیت نہ پائی جائے،ورنہ اعتکاف باطل ہو جائیگا ۔
کما فی الدر:وحرم عليه اھروج إلا لحاجةالإنسان طبیعية كبول و غائط وغسل اھ(2/445)۔
وفي البدائع: ثم إن أمكنه الاغتسال في المسجد من غیر ان يتلوث المسجد فلا بأس به والا فیخرج فیغتسل ويعود إلى المسجد اھ(32/3)
وفي البحر: واكله وشربه ونومه ومبايعته فيه يعنى يفعل المعتكف هذه الأشياء فى المسجد فان خرج لأجلها بطل اعتكافه لأنه لاضرورة الى الخروج حيث جازت فيه (إلى قوله) وقيل يخرج بعد الغروب للأكل والشرب وينبغي حمله على ما إذا لم يجد من يأتي له به فحينئذ يكون من الحوائج الضرورية كالبول والغائط اھ (203/2)