السلام علیکم!مفتی صاحب!عرض ہے کہ اگر روزہ میں میاں بیوی جماع کرنے کا کفارہ 60 مساکین کی جگہ اگر ایک بیوہ عورت کو وہ پوری رقم دے دیں،تو کیا یہ صحیح ہے کہ نہیں؟
فرض روزے کے دوران جماع کرنے کا کفارہ پے درپے ساٹھ روزے رکھنا ہے،تاہم اگر کوئی شخص کفارے کے روزے رکھنے پر قادر نہ ہو یعنی ایسا بیمار ہو جس کے صحت یاب ہونے کی امید نہیں رہی،یا بہت ہی بوڑھا ہو کہ روزہ رکھنے کی استطاعت نہ رکھتا ہوتو وہ ساٹھ مسکینوں کو یا ایک مسکین کو،اگر چہ وہ بیوہ ہو،ساٹھ دن تک صبح و شام پیٹ بھر کر کھانا کھلائے،یا اس کی قیمت دیدے،تو کفارہ ادا ہو جائے گا،مگر ایک ہی مسیکن کو دینے کےلئے یہ ضروری ہے کہ ایک دن میں ایک سے زیادہ روزوں کا کفارہ نہ دیا جائے،بلکہ ساٹھ روزوں کا کفارہ ساٹھ دن تک دیا جائے ۔
کما في الدر:(كما)جاز(لو أطعم واحد استين يوما)(ولو أباحہ كل الطعام في يوم واحد دفعة أجزأ عن يومه ذالك فقط) اھ(3/479) ۔
وفي التنوير: فإن لم يجد ما يعتق صام شعرين ولو ثمانيةوخمسين متتابعين قبل المسيس ليس فيهما رمضان اھ(3/475) ۔