کیا فرماتے ہیں علماءِ کرام و مفتیان ِعظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مکان یا دوکان وغیرہ کرایہ پر دیتے وقت مالکِ مکان جوایڈوانس رقم لے لیتا ہے ۔ اور پھر کرا یہ اسی رقم میں سے کاٹتا رہتا ہے، جب یہ رقم ختم ہو جاتی ہے تو مکان خالی کرا دیتا ہے۔ دوسری صورت یہ ہے کہ دوکان مالکان کرا یہ پر دیتے وقت بطورِ وثیقہ ایڈوانس رقم لیتے ہیں ۔ اور پھر ہر مہینہ با قاعدہ کرا یہ بھی لیتے ہیں۔ جب کرایہ دار مکان یا دوکان خالی کرنا چاہے تو وہ ایڈوانس رقم مالکِ مکان سے لے لیتا ہے، اور مکان چھوڑ دیتا ہے، شریعت کی روشنی میں کیا حکم ہے کہ یہ دونوں صورتیں جائز ہیں یا نا جائز؟ مفصل جواب عنایت فرمائیں۔
مذکور دونوں صورتیں جائز ہیں۔
کمافی الفتاوی الھندیۃ: وأما حكمها فوجوب الحفظ على المودع وصيرورة المال أمانة في يده ووجوب أدائه عند طلب مالكه، كذا في الشمني.الوديعة لا تودع ولا تعار ولا تؤاجر ولا ترهن، وإن فعل شيئا منها ضمن، كذا في البحر الرائق اھ(338/4)۔